نئی دہلی: مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ چین کے ساتھ پچھلے تین سالوں سے جاری فوجی تعطل کو حل کرنے کے لئے دونوں فوجوں کے کور کمانڈروں نے اتوار کو 18 ویں دور کی ملاقات کی، جس میں دونوں نے باقی متنازع مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور مذاکرات کے ذریعے جلد حل کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے تازہ دور میں کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا۔ دفاعی ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے میٹنگ کی قیادت فائر اینڈ فیوری کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل رشیم بالی نے کی جبکہ چین کی طرف سے انہی کے مساوی رینک کا ایک افسر تھا۔ یہ ملاقات پانچ ماہ کے وقفے کے بعد ہوئی ہے۔
بات چیت کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں اطراف کے فوجی کمانڈروں نے اتوار کو چین کی سرحد کے چشول مولڈو سیکٹر میں تفصیلی بات چیت کی تاکہ مغربی سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ واقع علاقوں سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے۔ ان کا خیال تھا کہ ان مسائل کے حل سے سرحدی علاقوں میں امن اور دوستی کی فضا قائم ہوگی جس سے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت ہوگی۔
فوجی کمانڈروں نے گزشتہ مارچ میں وزرائے خارجہ کی بات چیت کی بنیاد اور رہنمائی کو مدنظر رکھتے ہوئے آزادانہ طور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں فریقین نے مغربی سیکٹر میں زمینی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے بقیہ مسائل کے جلد اور باہمی طور پر قابل قبول حل کے لیے فوجی اور سفارتی ذرائع سے مذاکرات جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ چینی وزیر دفاع بھی قومی دارالحکومت میں اگلے ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شرکت کے لیے بھارت آنے والے ہیں۔ مستقبل قریب میں دونوں فریقوں کی طرف سے کشیدگی میں کمی کے امکانات زیادہ روشن نظر نہیں آتے اس لیے بھارتی فریق متنازع علاقے میں جمود کو تبدیل کرنے کی کسی بھی چینی کوششوں کے خلاف حفاظت کے لیے بھاری تعداد میں تعیناتی جاری رکھے ہوئے ہے۔ (یواین آئی مشمولات کے ساتھ)