پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حامیوں بالخصوص نوجوانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ باہر نکلیں اور انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کی "امریکہ کی طرف سے بین الاقوامی سازش" کے خلاف "پرامن احتجاج" کریں۔ پاکستانی اخبار ڈان نے اطلاع دی ہے کہ عمران نے پارلیمنٹ کے تمام اہم مجالس کے لیے اپنی پارٹی کی حکمت عملی کے بارے میں بھی اپنا ذہن بدل لیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران ایوان میں موجود رہیں گے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین پارلیمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اتوار کی کارروائی میں شرکت کریں اور بطور وزیر اعظم ان (عمران خان) کا بھرپور دفاع کریں۔ Imran's Appeal To His Supporters To Come To The Streets
پاکستانی وزیر اعظم عمران نے ٹیلی ویژن پر عوام کے ساتھ براہ راست سوال و جواب کے دوران لوگوں سے کہا کہ وہ انہیں (عمران خان ) کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی مخالفت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اتوار کے روز اہم ووٹ کے لیے "ایک سے زیادہ پلان" ہیں اور دعویٰ کیا کہ وہ اس ایپی سوڈ میں قوم کو حیران کر دیں گے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ حکومت اتوار کے اجلاس سے قبل حزب اختلاف کے اراکین اور پی ٹی آئی کے تقریباً دو درجن مخالفین کو ایوان کی کارروائی میں شرکت کے لیے مدعو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ ارکان اسمبلی اس وقت سندھ ہاؤس اور قریبی میریٹ ہوٹل میں قیام پذیر ہیں۔ حکمران جماعت ان ارکان پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے سے روک سکتی ہے۔
وہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان پر الزام لگایا ہے کہ وہ "ملک کو تقسیم کرنے اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے" کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نے اتوار کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر بلاول بھٹو زرداری نے بھی عمران خان پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ’’یہ شکست خوردہ شخص ( عمران خان) امن و امان کو خراب کرنے کی کوششیں کر رہا ہے‘‘۔
شہباز شریف نے الزام لگایا کہ حکومت تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل کی خلاف ورزی کرنے کی سازش کر رہی ہے لہٰذا اتوار کو دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس سے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد پر ہموار ووٹنگ کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی دارالحکومت کے ساتھ ساتھ تمام ریاستی اداروں سے اتوار کو قومی اسمبلی میں امن و امان کو یقینی بنائیں۔