کورونا وائرس کے خطرے کے پیشِ نظر وزارت صحت نے حاملہ خواتین کو بھی کورونا کی ویکسین لینے کی اجازت دے دی ہے۔
وزارت صحت (Union Health Ministry) اور آئی سی ایم آر کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ حاملہ خواتین (Pregnant Women) بھی کووڈ۔19 سے حفاظت کے لیے ٹیکہ لگوا سکتی ہیں، وزارت صحت کی جانب سے اس سلسلے میں رہنما اصول بھی جاری کے گئے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود حاملہ خواتین میں ویکسین لینے سے متعلق بہت سارے اشکالات ابھی بھی باقی ہیں۔
8 ماہ کی حاملہ خاتون خوشبو نے بتایا کہ انھوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لی ہے جب کہ اس کے اہل خانہ میں سے ہر ایک کو اس وائرس سے بچانے کے لیے ویکسین لگائی گئی ہے لیکن وہ ویکسین لگانے سے گھبراتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذہن میں بہت سے اشکالات ہیں کہ کہیں ویکسین لینے کے بعد اس کو اور اس کے بچے کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوجائے۔ ڈلیوری کے دوران پریشانیوں میں اضافہ نہ ہوجائے، جس کی وجہ سے خوشبو ابھی تک ویکسین نہیں لے رہی ہیں۔
ممتا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کے کنبے میں 4 ممبرز ہیں، جن میں سے 3 ممبرز کو ویکسین دی جاچکی ہے۔ لیکن اس نے اپنی بہو کو تاحال ٹیکہ نہیں لگوایا ہے، کیوں کہ وہ حاملہ ہیں، انھیں خوف ہے کہ ٹیکہ لگوانے کے بعد جو بخار وغیرہ آتا ہے اس سے کہیں بچے اور ماں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ممتا کا مزید کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کے لیے ویکسین کے حوالے سے جاری کردہ رہنما خطوط سے قبل حکومت نے کوئی ٹرائل نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی اس کے متعلق اسٹڈی سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا سے 18.14 کرور افراد متاثر
ان کے علاوہ 3 بچوں کی والدہ انکُش نے بتایا کہ حاملہ خواتین کے لیے ویکسین کی منظوری دے دی تو گئی ہے لیکن حکومت نے ان خواتین پر کوئی ٹرائل نہیں کرایا ہے، جب کورونا ٹیکہ ملک میں لایا گیا تھا تو بہت سے لوگوں پر اس کا ٹرائلز کیا گیا تھا اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کے لیے ویکسین کے حوالے سے بھی ٹرائل چل رہے ہیں، لیکن حاملہ خواتین پر ابھی تک کوئی ٹرائل نہیں ہوا ہے لہٰذا والدہ کو خوف لاحق رہتا ہے کہ وہ اپنے بچے کی زندگی کو کیوں خطرہ میں ڈالیں۔
ایس سی آئی آئی وی ایف اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیوانی سچدیو گوڑ نے حاملہ خواتین کے لیے حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بہت ہی قابل تعریف اقدام ہے۔ کیونکہ حمل کے دوران کورونا وائرس کسی بھی عورت کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے بہت سے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں جن میں ماں کے کورونا سے متاثر ہونے پر رحم مادر میں ہی بچہ دم توڑ دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مدھیہ پردیش: گاؤں کے لوگوں میں ویکسین کا خوف
اسی دوران حاملہ خواتین پر ویکسین کے ٹرائل کے متعلق انہوں نے جواب دیا کہ کووی شیلڈ اور کوویکسین دونوں ہی ایسی ویکسین ہیں جو ڈیڈ وائرس پر بنی ہیں اور حمل کے دوران ڈیڈ وائرس کی بہت سی ویکسین پہلے ہی خواتین کو دی جاتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں اگر حاملہ خواتین پر کورونا ویکسین لگائی جاتی ہے تو پھر ان کا کوئی غلط یا برا اثر نہیں پڑے گا۔
ڈاکٹر شیوانی نے بتایا کہ امریکہ میں 90،000 حاملہ خواتین پر ویکسین کا ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں فائزر اور موڈرنا کی ویکسینیں حاملہ خواتین کو دی جارہی ہیں حالانکہ یہ ویکسین ابھی تک بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ لیکن کووی شیلڈ اور کوویکسین دونوں ڈیڈ وائرس سے بنی ہیں لہٰذا یہ حاملہ خواتین پر مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ڈاکٹر شیوانی نے بتایا کہ جب حاملہ خواتین ان سے ویکسینیشن کے بارے میں دریافت کرتی ہیں تو بہت ساری خواتین کے ذہن میں خوف آتا ہے کہ ویکسین لگانے کے بعد بچے کی پیدائش کے بعد کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس بارے میں کوئی تحقیق سامنے نہیں آسکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی نے ٹیکہ کاری کی رفتار بڑھانے والوں کو مبارکباد دی
اسی کے ساتھ ہی حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ 5 لاکھ حاملہ خواتین میں سے کسی ایک عورت میں بخار، مرگی جیسی علامات ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی خاتون ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد حاملہ ہوجاتی ہے تو وہ حمل کے دوران بھی دوسری خوراک لے سکتی ہے۔ تاہم اگر کوئی حمل کے دوران کورونا سے متاثر ہوجاتی ہے اور اس کے بعد صحت یاب ہوجاتی ہے تو کیا پھر اس کو ویکسین لینی چاہیے؟ اس پر ڈاکٹر شیوانی نے کہا کہ عورت کو چاہئے کہ وہ بچے کی پیدائش تک انتظار کریں اور بچے کی پیدائش کے بعد ہی ویکسین لینی چاہیے۔