لاہور: توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچ گئی ہے۔ زمان پارک میں پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہو گیا۔ اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ کی گرفتاری کے لیے عدالتی احکامات کی تعمیل کے لیے کل سے لاہور میں ہے۔
-
اپنی قوم کو میرا پیغام ہے کہ پوری ہمت و استقامت سے کھڑی ہو اور حقیقی آزادی و قانون کی حکمرانی کیلئے میدانِ عمل میں ڈٹ جائے! pic.twitter.com/ln4hLFu8Sp
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">اپنی قوم کو میرا پیغام ہے کہ پوری ہمت و استقامت سے کھڑی ہو اور حقیقی آزادی و قانون کی حکمرانی کیلئے میدانِ عمل میں ڈٹ جائے! pic.twitter.com/ln4hLFu8Sp
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023اپنی قوم کو میرا پیغام ہے کہ پوری ہمت و استقامت سے کھڑی ہو اور حقیقی آزادی و قانون کی حکمرانی کیلئے میدانِ عمل میں ڈٹ جائے! pic.twitter.com/ln4hLFu8Sp
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023
پیر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کے ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ اسلام آباد کی عدالت نے اس سے قبل عمران خان کی جانب سے سماعت سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی کے سربراہ کی مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے مقامی عدالت کی طرف سے جاری کردہ خان کی ضمانت وارنٹ کو معطل کر دیا۔
آئی ایچ سی کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کے سربراہ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے خان کو ہدایت کی کہ وہ 13 مارچ کو نچلی عدالت میں پیش ہونے کو یقینی بنائیں۔ تاہم، پیر کی سماعت کے دوران، خان نے سیکیورٹی خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے استثنیٰ کی درخواست دائر کی اور ایک بار پھر عدالت میں حاضر ہونے میں ناکام رہے۔
عدالت نے خان کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ کو گرفتار کر کے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو عدالت میں لانا پولیس کا کام ہے۔ اس کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کی قیادت میں پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ کو محاصرے میں لے لیا ہے۔
وہیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار نے کہا کہ "ہم وارنٹ کی تعمیل کرنے آئے ہیں۔ ہم کیس کی تفصیلات جانتے ہیں لیکن اس پر بات نہیں کر سکتے۔عمران خان کو گرفتار کرکے کہاں لے جائیں گے؟ صحافی کے اس سوال پر ڈی آئی جی بخاری نے کہا کہ پہلے عمران خان کو گرفتار کریں گے پھر میڈیا کو آگاہ کریں گے۔
وہیں دوسری طرف پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لئے آ گئی ہے۔ ان کا یہ خیال ہے کہ میں جیل چلا جاؤں گا تو قوم سو جائےگی۔ آپکو انہیں غلط ثابت کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اپنی قوم کو میرا پیغام ہے کہ پوری ہمت و استقامت سے کھڑی ہو اور حقیقی آزادی و قانون کی حکمرانی کیلئے میدانِ عمل میں ڈٹ جائے!