سی بی آئی نے 4 فروری 2019 کو شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ معاملہ میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ' سابق پولیس کمشنر راجیو کمار، سابق چیف سکریٹری ملائی کمار ڈی اور ریاست کے ڈی جی پی وریندرجانچ میں تعاون نہی کررہے ہیں۔
ان کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ بنتا ہے۔ جانچ ایجنسی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ' ان کی ضمانت کو منسوخ کیا جائے اور انہیں حراست میں لے کر پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس ایس عبد النذیر اور سنجیو کھنہ پر مشتمل بنچ نے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی ہے۔ چوں کہ عدالت اس وقت دیگر چٹ فنڈ اسکیموں کے معاملے کی سماعت کررہی ہے۔
آئی پی ایس افسر کی جانب پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ اے ایم سنگھوی نے کہا کہ' ایجنسی پرانی چیز کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ' توہین عدالت کا معاملہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔'سنگھوی نے کہا کہ' یہ انتخابات کے دوران زندہ ہوجاتا ہے'۔
خیا ل رہے کہ 2013 میں ڈھائی سو کروڑ روپے کا چٹ فنڈ گھوٹالے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ بہت ہی زیادہ منافع دینے کے وعدہ کر کے لوگوں سے روپے وصول کیے گئے تھے۔اس وقت راجیو کمار بدھان نگر پولس کمشنرتھے اور مغربی بنگال حکومت کے ذریعہ تشکیل کی گئی ایس آئی ٹی کا حصہ تھے۔ سپریم کورٹ نے 2014 میں اس معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپی تھی۔
نومبر 2019 میں سی بی آئی نے عرضی میں آئی پی ایس افسر کی ضمانت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھاکہ انہیں حراست میں لے کر جانچ کی ذمہ داری دی جائے۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ' پوچھ تاچھ کے لئے اس معاملے میں گرفتاری ضروری نظر نہیں ہے ۔تاہم عدالت نے آئی پی ایس افسر کو ہدایت دی تھی کہ وہ جانچ میں تعاون کریں گے اور 48 گھنٹے کی نوٹس پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
مزید پڑھیں: گجرات بلدیاتی الیکشن میں چار سیٹوں پر ایم آئی ایم کی جیت
21 ستمبر، 2019 کو، کلکتہ میں علی پور ضلع اور سیشن عدالت نے آئی پی ایس افسر کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ فروری 2019 میں جب سی بی آئی کی ٹیم اچانک راجیو کمار کی سرکاری رہائش گاہ پہنچی اس وقت مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے درمیان ٹکراؤ کی نوبت پیدا ہوگئی تھی۔
۔یواین آئی۔