17 فروری کو راؤز ایونیو عدالت نے ایم جے اکبر کے ہتک عزت کیس کو مسترد کرتے ہوئے پریا رمانی کو بری کر دیا۔ ایڈیشنل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے پریا رمانی کو بری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی عورت کو کئی دہائیوں بعد بھی اپنی شکایت پیش کرنے کا حق ہے۔
ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ جنسی ہراسانی کسی کے وقار اور عزت نفس کو مجروح کرتی ہے۔ شبیہہ کا حق، وقار کے حق کی حفاظت نہیں کر سکتا۔
ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ ایک عورت کو کئی دہائیوں بعد بھی اپنی شکایت پیش کرنے کا حق ہے۔ عدالت نے ایک افسانوی تذکرہ کیا تھا کہ جٹایو، سیتا کی حفاظت کے لئے آئے تھے۔ عدالت نے فیصلے میں مہابھارت کا بھی ذکر کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بھارت میں خواتین کو برابری کا حق ہونا چاہیے۔ پارلیمنٹ نے خواتین کے تحفظ کے لئے متعدد قوانین نافذ کیے ہیں۔
ایم جے اکبر نے 15 اکتوبر 2018 کو پریا رمانی کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ پریا رمانی کے ذریعہ اپنے خلاف جنسی ہراسانی کا الزام لگانے کے بعد یہ مقدمہ ایم جے اکبر نے درج کرایا تھا۔