نئی دہلی: دہلی تشدد معاملہ کے ملزم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر کل یعنی 2 اگست کو دہلی ہائی کورٹ سماعت جاری رکھے گا۔ جسٹس سدھارتھ مردول کی سربراہی والی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ پیر کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے دہلی پولیس کی جانب سے دلائل پیش کئے۔ 2 اگست کو بھی دلائل پیش کئے جائیں گے۔ 28 جولائی کو عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل تردیپ پیس نے اس معاملے میں دلائل مکمل کر لیے۔ عمر خالد کی جانب سے کہا گیا کہ ان کے خلاف دائر چارج شیٹ میں سازش کو ظاہر کرنے کے لیے جن واقعات کا ذکر کیا گیا ہے ان کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ Hearing on bail plea of delhi violence accused Umar Khalid will continue tomorrow
عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے کہا کہ چارج شیٹ میں پانچ واٹس ایپ گروپس پر بات کی گئی ہے، جس میں عمر خالد صرف دو گروپس کے ممبر تھے اور وہ بھی اسی گروپ میں پیغامات بھیجتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عینی شاہد نے یہ نہیں کہا کہ عمر خالد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد میں شریک تھے۔ پولیس نے عمر خالد کی گرفتاری سے قبل مقدمہ درج کر لیا۔ ہائی کورٹ عمر خالد کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر 22 اپریل سے سماعت کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
Umar Khalids Bail Plea: عمر خالد کی ضمانتی درخواست پر سماعت ملتوی
وہیں 24 مارچ کو کڑکڑڈوما کورٹ نے عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ دہلی پولیس نے دہلی تشدد کے ملزم عمر خالد سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے میں ٹرر فنڈنگ ہوئی ہے۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے دوران 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ اس معاملے میں 755 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ عمر خالد کو سپیشل سیل نے 13 ستمبر 2020 کو پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کیا تھا۔ 17 ستمبر 2020 کو عدالت نے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی طرف سے دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ 16 ستمبر 2020 کو اسپیشل سیل نے چارج شیٹ داخل کی تھی۔