مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود منسکھ منڈاویہ کووڈ ٹیکہ کاری مہم کا جائزہ لینے کے لیے کل ریاستوں کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس میٹنگ میں بنیادی طورپر کووڈ ٹیکہ کاری کی دستیابی، ٹیکہ کاری اور کووڈ ٹیسٹ کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
حال ہی بھارت نے 100 کروڑ ڈوز کا ہدف حاصل کیا ہے۔ حالانکہ ملک کے کچھ حصوں میں ٹیکہ کاری کی رفتار سست ہے۔ اس کا سبب لوگوں میں بیداری کی کمی، ٹیکے کے تعلق سے عوام الناس میں ہچکچاہٹ اور جغرافیائی رکاوٹیں شامل ہیں۔
میٹنگ میں ٹیکوں کی دستیابی کے سلسلے میں بطور خاص بات چیت ہوگی۔ حکومت ماہِ نومبر میں کووڈ ٹیکوں کو برآمد کرنے کا عمل شروع کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ لیکن حکومت بیرون ملک کو کووڈ ٹیکہ برآمد کرنے سے پہلے ریاستوں میں ٹیکوں کی ضرورتوں کا جائزہ لینا چاہتی ہے۔
میٹنگ کے دوران بچوں کو کووڈ ٹیکے لگانے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔ کووڈ ٹیکہ مینوفیکچرر ہندستانی کمپنی بھارت بایوٹیک بچوں کے لیے کوویکسین ٹیکہ ڈیولپ کرچکی ہے۔ اس کے ہنگامی استعمال کی سفارش ماہرین کی کمیٹی کرچکی ہے۔ اب اسے انڈین ڈرگس کنٹرولرجنرل کی منظوری کا انتظار ہے۔
عالمی صحت تنظیم نے بچوں کے لیے دوسرے ٹیکہ جاڈس کو ہنگامی حالات میں استعمال کرنے کے لیے کووڈ ٹیکہ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا ہے کہ دونوں ٹیکوں کو منظوری دینے کا عمل جاری ہے اور یہ ماہرین کی کمیٹی کے دائرہ اختیار میں ہے۔ حکومت اس عمل میں بالکل مداخلت نہیں کرے گی۔
میٹنگ میں کووڈ ٹیسٹ کے طریقہ کار پر بھی تبالہ خیال ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اقتصادی سرگرمیوں کو رفتار دینے کے لیے کچھ ریاستیں کوویڈ ٹیسٹ کے طریقہ کار میں تبدیلی کی خواہاں ہیں۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں کے مشورے کے مطابق بین الاقوامی سفر کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت صحت نے پہلے کہا تھا کہ 31 دسمبر تک 216 کروڑ کووڈ ٹیکے دستیاب کرا دئیے جائیں گے۔ اس میں اس وقت غیر ملکی ٹیکہ جانسن اینڈ جانسن، مارڈنا اور فائزر کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق میں ریاستوں سے سبھی اہل آبادی کو اس سال کے آخر تک ٹیکہ لگانے کو کہا جاسکتا ہے۔ یہ آبادی 95 کروڑ سے زائد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پانچ فیصد کووڈ ٹیکے مینوفیکچرنگ یونٹ سے نکلنے کے بعد خراب بھی ہوجاتے ہیں۔
یو این آئی