مرکزی حج کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی نے وزیر اعظم کو بھیجے گئے ایک میمورنڈم میں کہا کہ حج ڈپارٹمنٹ کو وزارت خارجہ سے اقلیتی امور میں منتقل کیا جانا کسی بھی طرح سے حاجیوں کے لیے صحیح نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹ میں 70 فیصد کام وزارت خارجہ کا ہے جب کہ 10 فیصد شہری ہوابازی ایئر انڈیا وغیرہ کا اور 20 فیصد مرکزی حج کمیٹی اورملک کی صوبائی حج کمیٹیوں کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1959ء سے یہ روایت بھی رہی ہے اور یہ ایک اصولی بات بھی ہے کہ حج بیرون ملک کا ایک سفر ہے اور وہ وزارت خارجہ میں ہی رہنا ضروری ہے۔
اعظمی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حج ایکٹ 2002ء بہت بہتر بنا ہے۔ اس میں کسی بھی ترمیم کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم سے مؤدبانہ گزارش کی کہ اس معاملہ پرسنجیدگی سے غورکریں اورحج کو دوبارہ وزارت خارجہ میں بھیجنے کی زحمت کریں۔