ETV Bharat / bharat

طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان مذاکرات، پنجشیر میں حالات پر امن

طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان ہوئے پہلے راؤنڈ کے مذاکرات میں طے کیا گیا کہ فریقین ایک دوسرے پر حملہ نہیں کریں گے اور مذکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

پنجشیر میں حالات پر امن
پنجشیر میں حالات پر امن
author img

By

Published : Aug 28, 2021, 8:53 AM IST

Updated : Aug 28, 2021, 9:03 AM IST

افغانستان کے وادی پنجشیرمیں گذشتہ 24 گھنٹوں سے حالت مستحکم ہیں۔ اس دوران فریقین کے درمیان کوئی جھڑپ نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ شمالی اتحاد اورطالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ پنجشیر سے سامنے آنے والی خبروں کے مطابق دونوں گروپوں نے بدھ اور جمعرات کو اپنی پہلی براہ راست بات چیت کی تھی جو اب تک غیر نتیجہ خیز رہی ہے۔ یہ مذاکرات پڑوسی صوبہ پروان کے دارالحکومت چاریکر میں منعقد ہوئے۔

طالبان اور شمالی اتحاد کے رہنماؤں کے درمیان ہوئے پہلے مذاکرات میں یہ طے کیا گیا کہ دونوں وفود اپنی قیادت کے ساتھ پیغام شیئر کریں گے اور ملک میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے۔

مذکورہ میٹنگ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فریقین دوسرے راؤنڈ تک ایک دوسرے پر حملہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود نے مذاکرات کے پہلے دور میں حصہ نہیں لیا۔

پنجشیر میں مسعود کے قریبی فہیم دشتی کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس مذاکرات میں "چند سابق وزرا، سابق اراکین پارلیمنٹ تھے۔ یہ وزرا اور اراکین پارلیمنٹ نہ صرف پنجشیر سے بلکہ دیگر صوبوں سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔

بتایا جا رہا ہے کہ مذاکرات میں طالبان پنجشیر کے مستقبل پر بات کرنا چاہتے تھے جبکہ مسعود کے نمائندے مستقبل کی حکومت کے ڈھانچے پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے۔

پنجشیر مذاکرات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ملک کی آئندہ حکومت کو ایک جامع حکومت بنانا ہو گی جہاں خواتین اور اقلیتوں کے مساوی حقوق ہوں گے۔

مذاکرات میں مسعود کے نمائندے گورننس سسٹم کے مجموعی ڈھانچے پر زیادہ توجہ دے رہےتھے۔ فریقین کے مطالبات کے مابین بڑا فرق تھا-

مسعود کے نمائندے کی طرف سے تجویز کردہ پاور شیئرنگ ڈیل اور طالبان کی جانب سے پنجشیر کی حیثیت پر بات چیت ہورہی تھی۔ بالآخر فریقین نے اپنے اپنے رہنماؤں تک پیغامات پہنچانے کا فیصلہ کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ملاقات کریں گے۔

مسعود نے میڈیا کو بتایا کہ "ہم اب بھی مذاکرات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہمارے پاس تمام فوجی تیاریاں بھی ہیں"۔

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ارکان نے پنجشیر وادی کو گھیر لیا ہے اور وہ پرامن مذاکرات کے خاہاں ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ"دشمن محاصرے میں ہے۔ ہم پرامن حل کے لیے لڑ رہے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

افغانی باغی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے مسعود اس وقت وادی پنجشیر میں سابق نائب صدر اور "قائم مقام" صدر امر اللہ صالح کے ساتھ مقیم ہیں۔

دریں اثنا محمد محقق، ہزارہ رہنما اور افغانستان کی پیپلز اسلامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین جامع حکومت کے لیے مسعود کی لڑائی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ

محقق ایرانیوں کے قریبی مانے جاتے ہیں جو ہزارہ کے ساتھ قریبی نسلی اور لسانی تعلقات رکھتے ہیں۔

محقق بنیادی طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلوں میں مشہور سالنگ پاس کے شمال میں بامیان کے میدانوں میں رہتے ہیں۔

محقق کا کہنا ہے کہ تمام فریقوں پر مشتمل ایک جامع حکومت کی تشکیل سے اگر طالبان انکار کرتے ہیں اور پنجشیر پر حملہ کرتے ہیں تو پھر وہ مسعود کی حمایت کریں گے۔

افغانستان کے وادی پنجشیرمیں گذشتہ 24 گھنٹوں سے حالت مستحکم ہیں۔ اس دوران فریقین کے درمیان کوئی جھڑپ نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ شمالی اتحاد اورطالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ پنجشیر سے سامنے آنے والی خبروں کے مطابق دونوں گروپوں نے بدھ اور جمعرات کو اپنی پہلی براہ راست بات چیت کی تھی جو اب تک غیر نتیجہ خیز رہی ہے۔ یہ مذاکرات پڑوسی صوبہ پروان کے دارالحکومت چاریکر میں منعقد ہوئے۔

طالبان اور شمالی اتحاد کے رہنماؤں کے درمیان ہوئے پہلے مذاکرات میں یہ طے کیا گیا کہ دونوں وفود اپنی قیادت کے ساتھ پیغام شیئر کریں گے اور ملک میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے۔

مذکورہ میٹنگ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فریقین دوسرے راؤنڈ تک ایک دوسرے پر حملہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود نے مذاکرات کے پہلے دور میں حصہ نہیں لیا۔

پنجشیر میں مسعود کے قریبی فہیم دشتی کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس مذاکرات میں "چند سابق وزرا، سابق اراکین پارلیمنٹ تھے۔ یہ وزرا اور اراکین پارلیمنٹ نہ صرف پنجشیر سے بلکہ دیگر صوبوں سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔

بتایا جا رہا ہے کہ مذاکرات میں طالبان پنجشیر کے مستقبل پر بات کرنا چاہتے تھے جبکہ مسعود کے نمائندے مستقبل کی حکومت کے ڈھانچے پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے۔

پنجشیر مذاکرات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ملک کی آئندہ حکومت کو ایک جامع حکومت بنانا ہو گی جہاں خواتین اور اقلیتوں کے مساوی حقوق ہوں گے۔

مذاکرات میں مسعود کے نمائندے گورننس سسٹم کے مجموعی ڈھانچے پر زیادہ توجہ دے رہےتھے۔ فریقین کے مطالبات کے مابین بڑا فرق تھا-

مسعود کے نمائندے کی طرف سے تجویز کردہ پاور شیئرنگ ڈیل اور طالبان کی جانب سے پنجشیر کی حیثیت پر بات چیت ہورہی تھی۔ بالآخر فریقین نے اپنے اپنے رہنماؤں تک پیغامات پہنچانے کا فیصلہ کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ملاقات کریں گے۔

مسعود نے میڈیا کو بتایا کہ "ہم اب بھی مذاکرات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہمارے پاس تمام فوجی تیاریاں بھی ہیں"۔

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ارکان نے پنجشیر وادی کو گھیر لیا ہے اور وہ پرامن مذاکرات کے خاہاں ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ"دشمن محاصرے میں ہے۔ ہم پرامن حل کے لیے لڑ رہے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

افغانی باغی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے مسعود اس وقت وادی پنجشیر میں سابق نائب صدر اور "قائم مقام" صدر امر اللہ صالح کے ساتھ مقیم ہیں۔

دریں اثنا محمد محقق، ہزارہ رہنما اور افغانستان کی پیپلز اسلامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین جامع حکومت کے لیے مسعود کی لڑائی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ

محقق ایرانیوں کے قریبی مانے جاتے ہیں جو ہزارہ کے ساتھ قریبی نسلی اور لسانی تعلقات رکھتے ہیں۔

محقق بنیادی طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلوں میں مشہور سالنگ پاس کے شمال میں بامیان کے میدانوں میں رہتے ہیں۔

محقق کا کہنا ہے کہ تمام فریقوں پر مشتمل ایک جامع حکومت کی تشکیل سے اگر طالبان انکار کرتے ہیں اور پنجشیر پر حملہ کرتے ہیں تو پھر وہ مسعود کی حمایت کریں گے۔

Last Updated : Aug 28, 2021, 9:03 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.