صدر کے خطاب اور مرکزی بجٹ پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد مرکزی حکومت کسانوں کے معاملے پر بات کرنے کو راضی ہوگئی ہے، کیونکہ اس سے پہلے حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کے بعد لوک سبھا کو ملتوی ہو رہا تھا۔
زرعی قوانین کے خلاف لوک سبھا گزشتہ تین دنوں تک مسلسل ملتوی ہوتا رہا، حزب اختلاف کی جماعتیں صدر کے خطاب کی تجویز پر شکریہ کے بعد زرعی قوانین پر علیحدہ بحث کرنا چاہ رہی تھیں۔ لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بعد میں کہا کہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج پر الگ سے بحث کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کسانوں کی تحریک پر لوک سبھا میں الگ بحث کے لیے حکومت سے درخواست کی ہے۔ صدر کے خطاب کی تجویز پر شکریہ میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
چودھری نے کہا کہ موشن آف تھینکس پر گفتگو کے بعد ہمارا واحد مطالبہ کسانوں کے معاملے پر الگ بحث ہے۔ ہم ایک مباحثہ چاہتے ہیں لیکن حکومت کو یہ کہنا چاہیے کہ زراعت سے متعلق آزادانہ طور پر بحث ہوگی۔