لندن: اڈانی گروپ کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ مسلسل خسارے میں جا رہی اڈانی انٹرپرائزز کے مالک گوتم اڈانی اب دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں ٹاپ 20 سے بھی باہر ہو گئے ہیں۔ جہاں ایک ہی دن میں اڈانی گروپ کو 10 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے وہیں وہیں مارک زکربرگ کی املاک میں ایک ہی دن میں 12 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔ فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ چھلانگ لگاتے ہوئے مکیش امبانی کے بعد 13 ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ Gautam Adani drops out of top 20 richest people list
وہیں اب امریکہ کے ڈاؤ جونز سسٹینیبلٹی انڈیکس سے اڈانی انٹرپرائزز کے حصص کو خارج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اڈانی انٹرپرائزز اسٹاکس کو ڈاؤ جونز سسٹینیبلٹی انڈیکس سے باہر کرنے کا فیصلہ کمپنی کے حصص میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ میں اڈانی گروپ کے حوالے سے اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ جیسے الزامات پر میڈیا اسٹیک ہولڈر کے تجزیے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے انڈیکس نے اڈانی کی کمپنی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ کو 7 فروری کو ڈاؤ جونز سے ہٹا دیا جائے گا۔ ڈاؤ جونز انڈیکس کی جانب سے اڈانی انٹرپرائزز کے حصص نکالنے کے فیصلے کی خبر کا سیدھا اثر کمپنی کے حصص پر پڑا ہے۔ اس خبر کے بعد کمپنی کا اسٹاک 35 فیصد گر کر 1017.45 روپے پر آگیا۔
مسلسل خسارے کی خبروں کے بیچ اڈانی گروپ کے حصص کے سرمایہ کاروں کے لیے اہم خبر ہے۔ گروپ کی 3 کمپنیوں کے حصص ASM میں ڈال دیے گئے ہیں یعنی ایڈیشنل سرویلانس میزرس۔ ASM میں اڈانی گروپ کے ان حصص کو شامل کرنے کا مقصد حصص میں اتار چڑھاؤ کو کم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ان اسٹاکس کی نگرانی میں بھی اضافہ ہوگا۔ NSE نے ASM میں اڈانی گروپ اسٹاکس کے جن 3 حصص کو رکھا ہے وہ اڈانی انٹرپرائزز، اڈانی پورٹ اور ابوجا سیمنٹ شامل ہیں۔ اس کے تحت، کم از کم مارجن 50% لاگو ہوگا اور زیادہ سے زیادہ 100% ممکن ہوگا۔ اس کے تحت 3 فروری تک اوپن پوزیشنز اور 6 فروری سے نئی پوزیشن پر نافذ ہوگا۔
اسی درمیان اڈانی گروپ کے لیے ایک اور بری خبر ہے۔ سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے چھوٹے بھائی لارڈ جو جانسن نے اڈانی انٹرپرائزز سے متعلق برطانیہ کی ایک سرمایہ کار کمپنی کے نان ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اڈانی انٹرپرائزز نے کل ہی اپنے 20,000 کروڑ روپے کے فالو آن پبلک آفرنگ (FPO) کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز نے یوکے کمپنیز ہاؤس کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ 51 سالہ لارڈ جانسن کو گزشتہ سال جون میں لندن میں قائم ایلارا کیپیٹل کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا۔ وہ بدھ کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ اسی دن اڈانی گروپ نے ایف پی او واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ Jo Johnson Resigns As Director of Adani Linked Firm
ایلارا خود کو کیپٹل مارکیٹ کمپنی کے طور پر پیش کرتی ہے جو بھارتی کمپنیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا کام کرتی ہے۔ یہ کمپنی ایف پی او کے بک رنر میں بھی شامل تھی۔ جانسن نے اصرار کیا کہ انہیں کمپنی کی صورت حال کے بارے میں یقین دہانی کرائی گئی تھی اور انہوں نے۔" انہوں نے اس شعبے میں بہت کم جانکاری کی وجہ سے" ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اخبار کے مطابق امریکہ کی ریسرچ کمپنی ہنڈن برگ کی جانب سے اڈانی گروپ پر دھوکہ دہی کے الزامات لگائے جانے کے بعد ایلارا کا اثاثہ جات کے انتظام کا کاروبار منظر عام پر آ گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
Mukesh Ambani overtakes Gautam Adani امبانی نے امیر ترین افراد کی فہرست میں اڈانی کو پیچھے چھوڑا
وہیں بھارت میں مکمل سبسکرائب کیے گئے فالو آن پبلک آفر (ایف پی او) کے ساتھ آگے نہ بڑھنے کے فیصلے کے ایک دن بعد، اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے جمعرات کو کہا کہ یہ اخلاقی طور پر درست نہیں ہوگا کہ موجودہ صورت حال میں ہم 20,000 کروڑ روپے کے شیئر کے ساتھ آگے بڑھیں۔ مارکیٹ کی موجودہ صورتحال میں اڈانی کی جانب سے مکمل طور پر سبسکرائب شدہ ایف پی او کے واپس لینے کے فیصلے نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔