بنگلور: کرناٹک کے اڈوپی کے ایک سرکاری کالج میں شروع ہوا حجاب کا مسئلہ Hijab Controversy اب ریاست کے متعدد اضلاع میں پھیل چکا ہے، کئی کالجز میں طلباء کو حجاب کے ساتھ کلاسز میں داخلہ نہیں دیا جارہا Students Denied Entry to Class for Wearing Hijab ہے اور دوسری جانب سنگھ پریوار کے اے بی وی پی کے کارکنان زعفرانی شال پہن کر کالج آرہے ہیں، جس کی وجہ سے کالجز میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا ہوگا ہے۔
حجاب پہننا ہمارا مذہبی ہی نہیں، بلکہ دستوری حق بھی ہے اس سلسلے میں خواتین کی قیادت میں چلنے والی سماجی تنظیم فورورڈ ٹرسٹ کی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ریاست کرناٹک میں آنے والے انتخابات کی تیاری کے یئے حجاب کو ایک مدہ بنایا گیا ہے جو کہ نہایت ہی افسوسناک پہلو ہے۔فورورڈ ٹرسٹ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ بلا شبہ حجاب کا پہننا اسلام کا مذہبی عمل ہے جو کہ صدیوں سے چلتا آرہا ہے جب کہ زعفرانی شال کا ایک سازش کے تحت نوجوان بچوں کے ذہنوں کو ورغلاکر پہنایا گیا ہے اور یہ شال مذہبی اعتبار سے ضروری بھی نہیں ہے اور کالجز میں ہورہے ان اقدامات سے بی جے پی کی سازش کا پتہ چلتا ہے.
فورورڈ ٹرسٹ کے رہنماؤں نے بتایا کہ انہیں عدلیہ سے پرامید ہیں کہ کرناٹک ہائی کورٹ سے انصاف کا فیصلہ ہوگا اور بصورت دیگر اس معاملے کو اپیل کیا جائیگا۔