کسانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کی مخالفت میں سنیچر کے روز جئے پور - دہلی اور دہلی - آگرہ ایکسپریس وے بند کریں گے اور احتجاج میں شدت لاتے ہوئے 14 دسمبر کو ملک گیر مظاہرہ کریں گے۔
کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے زرعی قوانین میں ترمیم والی حکومت کی تجویز کو کسانوں کی توہین قرار دیا ہے لیکن یہ بھی کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے بات چیت یا نئی تجویز کے لیے مدعو کیا گیا تو وہ اس پر غور کرسکتے ہیں۔
کسان رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ 14 دسمبر کو بی جے پی وزرأ اور پارٹی دفاتر کا گھیراؤ کیا جائے گا اور پارٹی کے رہنماؤں کا بائیکاٹ بھی کیا جائے گا۔
شمالی ہند کے سبھی کسانوں کے لیے 14 دسمبر کو 'دہلی چلو' کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ جنوبی ہند کے کسانوں سے ضلع دفاتر پر احتجاج کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تحریری تجویز پر تقریباً تمام کسان تنظیموں نے کڑا رخ اپنایا ہے۔ کسان تنظیموں کے نمائندوں کا واضح کہنا ہے کہ 'قانون منسوخ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا اور ہم اپنے موقف پر اٹل ہیں۔'
قبل ازیں کسانوں کو حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز میں ایم ایس پی کو تبدیل نہ کرنے کا حکومت نے ارادہ ظاہر کیا تھا۔ تاہم کسانوں کے کڑے رخ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نرم رویہ اختیار کیا اور نئے زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کسان رہنما حنان ملا نے کہا تھا کہ اس مسئلے پر وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ کی گئی میٹنگ بھی پوری طرح ناکام رہی، حکومت اپنی ضد پر اڑی ہے۔