ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال نے دنیا کو بہترین ادیب و شاعر دیے ہیں۔ انہیں میں سے ایک بہترین لب و لہجے کے نوجوان شاعر قاضی ملک نوید ہیں۔ قاضی ملک نوید کی پیدائش 1971 میں بھوپال میں ہوئی۔
قاضی ملک نوید کا کہنا ہے کہ بچپن سے ہی گھر میں شاعری کا ماحول تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اچھے شعراء میں شمار ہوتے ہیں-
ملک نوید بتاتے ہیں کہ جب ان میں شاعری کا شعور پیدا ہوا تو انہوں نے شعر کہنا شروع کر دیا- ان کے استاد بھوپال کے مشہور شاعر عشرت قادری تھے جن کی سرپرستی میں انہوں نے 1991-92 میں شاعری سیکھنی شروع کی۔ یہی وجہ تھی کی 1995 میں انہوں نے ایک شاعر کے طور پر مشاعروں میں اپنا کلام پڑھنا شروع کیا-
ملک نوید کا ایک مجموعہ 'احوال واقعی' منظر عام پر آ چکا ہے جس میں غزلیں، نظمیں، رباعیات اور قطعات شامل ہیں۔ یہ کتاب 275 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ ابھی تین کتابیں زیر طباعت ہیں جو عنقریب منظر عام پر آنے والی ہیں-
قاضی ملک نوید کا منتخب کلام
اس نے پہلے تو مجھے ہجر کے بستر میں رکھا
ریت کا لمس پھر آنکھوں کے مقدر میں رکھا
اس نے مٹی تو مری قوس و قزح گوندھی
زرد موسم مگر احساس کے پیکر میں رکھا
میرے آتے ہی بدل جاتے ہیں سارے منظر
اس لیے اس نے مجھے آخری منظر میں رکھا
جیت جانے کے ہنر میں نے سکھائے اس کو
اس نے پھر بھی مجھے ہارے ہوئے لشکر میں رکھا
اس حوالے سے معزز ہوں رب نے مجھ کو
خیر امت میں رکھا شافع محشر میں لگا تھا
خوف یکساں ہو تو ڈر دل سے نکل جاتا ہے
اس نے ہر روز مجھے ایک نئے ڈر میں رکھا
مزید پڑھیں:
ایک شاعر سیریز: شاعرہ شبانہ عشرت سے خصوصی گفتگو
اپنے حصے کی میں دنیا کبھی مانگوں نہ نوید
شاہ نے یوں مجھے فہرست قلندر میں رکھا