ETV Bharat / bharat

ایک شاعر سیریز: شاعرڈاکٹر الیاس صدیقی سے خصوصی گفتگو

ای ٹی وی بھارت اردو کے منفرد پروگرام ایک شاعر کے تحت آج ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاوں سے تعلق رکھنے والے شاعرڈاکٹر الیاس صدیقی سے خصوصی گفتگو کی گئی۔ اس دوران انہوں نے اپنے ادبی سفر اور اپنی شاعری سے متعلق پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

author img

By

Published : Aug 25, 2021, 1:10 PM IST

خصوصی گفتگو
خصوصی گفتگو

مالیگاؤں شہر کے ادبی منظر نامہ میں ڈاکٹر الیاس صدیقی کا کردار مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ انھوں نے نہ صرف بے شمار آل انڈیا مشاعروں میں بطور شاعر شرکت کی بلکہ کئی مشاعروں میں نظامت کے فرائض بھی انجام دیے۔

شہر مالیگاؤں کے معروف شاعر الیاس صدیقی کا پورا نام ڈاکٹر الیاس محمد حنیف ہے اور والدہ کا نام زہرہ تھا۔ان کی پیدائش یکم مارچ 1925ء بروز جمعرات کو ریاست مہارشٹر کے شہر مالیگاؤں میں ہوئی۔

شاعر الیاس صدیقی کے ساتھ صوصی گفتگو

انہوں نے تقریباً 38 سالوں تک درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا۔ ان کا تدریسی سلسلہ 1964ء میونسپل پرائمری اسکو ل کے مدرس کی حیثیت سے شروع ہوا آگے چل کر 14 جون 1949کو مالیگاؤں کے مشہور و معروف تعلیمی ادارے جمہور ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں ان کا تقرر معاون معلم کے طور پر ہوا۔

1998 سے 1999 میں بہ حیثیت سپر وائزر کام کرنے کے بعد انھیں 2000 میں اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر کی پوسٹ پرفائز کیا گیا اور ان کی تعلیم و تدریس کا یہ سلسلہ 28 فروری 2003ء میں ان کی سبکدوشی کے ساتھ ختم ہوا۔

ڈاکٹر الیاس صدیقی کو ابتدا سے ہی سے تعلیم و تدریس سے شغف رہا۔ انھوں نے مالیگاؤں ہائی اسکول سے ایس ایس سی (میٹرک) اور پونے یونیو رسٹی سے بی اے کیا۔ اسی طرح بابا صاحب امبیڈ کر مراٹھواڑہ یونیورسٹی اورنگ آباد سے اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری مالیگاؤں میں اردو نثر نگاری پر پونے یونیورسٹی سے تفویض کی گئی۔

اس سے قبل وہ ایل ایل بی لا کالج پونے یونیورسٹی اور ایل ایل ایم، این بی ٹی لاء کالج ناسک پونے یونیورسٹی سے کر چکے تھے۔ موصوف کو شاستریہ سنگیت مدھیما اول اکھل بھارتیہ گاندھر و مہاودیا لیہ میرج سے حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر الیاس صدیقی نے بتایا کہ ان کا تخلص وسیم ہے۔ وہ اسی نام سے شاعری کیا کرتے تھے اور وہ مالیگاؤں کے پہلے اور آخری شاعر ہیں جنہیں لوریاں لکھنے کا کمال حاصل ہے۔

ڈاکٹر الیاس صدیقی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انہوں نے کبھی بھی کسی کو اپنا استاد نہیں بنایا۔ اس وقت کے عالمی شہرت یافتہ بزرگ شاعروں کی صحبت میں رہ کر بہت کچھ سیکھا اور انہوں نے ہی ان کی تربیت کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بزم زندہ دلان مالیگاؤں کے صدر کی حیثیت سے مزاح نگاری کے فروغ اور قلمکاروں کی ذہنی و فکر تربیت اور بزم ارباب ذوق کی سرپرستی بھی کی، نیز اردو زبان و ادب کے تحفظ کے لیے نئے قلمکاروں اور قارئین کی فوج تیار کر کے مثالی کارنامہ انجام دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو شعرا اپنے خیالات کو سماج کی فرسودہ روایات، غریب مظلوم کی آواز کو اپنے شعری قالب میں ڈھال کر عوام اور حکومت تک پہنچاتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ایک شاعر سیریز: گجرات کے مشہور شاعر امتیاز جے پوری سے خصوصی گفتگو


ڈاکٹر الیاس صدیقی کے چند اشعار درج ذیل ہیں:

سیاہ اوراق میں روشن فسانے ڈھونڈ لیتے ہیں
ستم سہہ کر بھی جینے کے بہانے ڈھونڈ لیتے ہیں
جفا کاروں یہ مت بھولو کہ جب بھی وقت آتا ہے

ہمارے ہاتھ کے پتھر نشانے ڈھونڈ لیتے ہیں

ہنر کو میرے کرتب جانتے ہو

جگر سوزی کا مطلب جانتے ہو

مجھے احساس میں بے علم ناداں

تمہیں یہ زعم تم سب جانتے ہو

اگر یہ عالم ہے تو جہل کیا ہے

سبھی کو طفل مکتب جانتے ہو

کہیں سیدھا کہیں خم دار سا ہے

یہ رستہ دل کا زلف یار سا ہے

تیری زلفیں سلاسل کی طرح ہیں

تیرا قامت ستون دار سا ہے

حقیقت اور روایت پھر قابل ہے

سماں فرعون کے دربار سا ہے

وہ شاہیں مرد مومن کی علامت

سنا ہے ان دنوں بیمار سا ہے

اگر دل صاف ہے میری طرف سے

تو لہجہ کیوں تیرا تلوار سا ہے

واضح رہے کہ ای ٹی وی بھارت کی جانب سے ایک شاعر نام کے عنوان سے خاص سیریز چلائی جا رہی ہے جس کے تحت ملک کے مختلف شہروں کے اردو شعرا سے گفتگو اور ان کی شاعری کے بارے میں باتیں کی جارہی ہیں۔

ایک شاعر پروگرام میں شعرا کے شعری سفر کی ابتدا، یادگار مشاعرے و اردو شاعری کی جانب بڑھتے رجحانات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی جارہی ہے۔

مالیگاؤں شہر کے ادبی منظر نامہ میں ڈاکٹر الیاس صدیقی کا کردار مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ انھوں نے نہ صرف بے شمار آل انڈیا مشاعروں میں بطور شاعر شرکت کی بلکہ کئی مشاعروں میں نظامت کے فرائض بھی انجام دیے۔

شہر مالیگاؤں کے معروف شاعر الیاس صدیقی کا پورا نام ڈاکٹر الیاس محمد حنیف ہے اور والدہ کا نام زہرہ تھا۔ان کی پیدائش یکم مارچ 1925ء بروز جمعرات کو ریاست مہارشٹر کے شہر مالیگاؤں میں ہوئی۔

شاعر الیاس صدیقی کے ساتھ صوصی گفتگو

انہوں نے تقریباً 38 سالوں تک درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا۔ ان کا تدریسی سلسلہ 1964ء میونسپل پرائمری اسکو ل کے مدرس کی حیثیت سے شروع ہوا آگے چل کر 14 جون 1949کو مالیگاؤں کے مشہور و معروف تعلیمی ادارے جمہور ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں ان کا تقرر معاون معلم کے طور پر ہوا۔

1998 سے 1999 میں بہ حیثیت سپر وائزر کام کرنے کے بعد انھیں 2000 میں اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر کی پوسٹ پرفائز کیا گیا اور ان کی تعلیم و تدریس کا یہ سلسلہ 28 فروری 2003ء میں ان کی سبکدوشی کے ساتھ ختم ہوا۔

ڈاکٹر الیاس صدیقی کو ابتدا سے ہی سے تعلیم و تدریس سے شغف رہا۔ انھوں نے مالیگاؤں ہائی اسکول سے ایس ایس سی (میٹرک) اور پونے یونیو رسٹی سے بی اے کیا۔ اسی طرح بابا صاحب امبیڈ کر مراٹھواڑہ یونیورسٹی اورنگ آباد سے اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری مالیگاؤں میں اردو نثر نگاری پر پونے یونیورسٹی سے تفویض کی گئی۔

اس سے قبل وہ ایل ایل بی لا کالج پونے یونیورسٹی اور ایل ایل ایم، این بی ٹی لاء کالج ناسک پونے یونیورسٹی سے کر چکے تھے۔ موصوف کو شاستریہ سنگیت مدھیما اول اکھل بھارتیہ گاندھر و مہاودیا لیہ میرج سے حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر الیاس صدیقی نے بتایا کہ ان کا تخلص وسیم ہے۔ وہ اسی نام سے شاعری کیا کرتے تھے اور وہ مالیگاؤں کے پہلے اور آخری شاعر ہیں جنہیں لوریاں لکھنے کا کمال حاصل ہے۔

ڈاکٹر الیاس صدیقی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انہوں نے کبھی بھی کسی کو اپنا استاد نہیں بنایا۔ اس وقت کے عالمی شہرت یافتہ بزرگ شاعروں کی صحبت میں رہ کر بہت کچھ سیکھا اور انہوں نے ہی ان کی تربیت کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بزم زندہ دلان مالیگاؤں کے صدر کی حیثیت سے مزاح نگاری کے فروغ اور قلمکاروں کی ذہنی و فکر تربیت اور بزم ارباب ذوق کی سرپرستی بھی کی، نیز اردو زبان و ادب کے تحفظ کے لیے نئے قلمکاروں اور قارئین کی فوج تیار کر کے مثالی کارنامہ انجام دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو شعرا اپنے خیالات کو سماج کی فرسودہ روایات، غریب مظلوم کی آواز کو اپنے شعری قالب میں ڈھال کر عوام اور حکومت تک پہنچاتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ایک شاعر سیریز: گجرات کے مشہور شاعر امتیاز جے پوری سے خصوصی گفتگو


ڈاکٹر الیاس صدیقی کے چند اشعار درج ذیل ہیں:

سیاہ اوراق میں روشن فسانے ڈھونڈ لیتے ہیں
ستم سہہ کر بھی جینے کے بہانے ڈھونڈ لیتے ہیں
جفا کاروں یہ مت بھولو کہ جب بھی وقت آتا ہے

ہمارے ہاتھ کے پتھر نشانے ڈھونڈ لیتے ہیں

ہنر کو میرے کرتب جانتے ہو

جگر سوزی کا مطلب جانتے ہو

مجھے احساس میں بے علم ناداں

تمہیں یہ زعم تم سب جانتے ہو

اگر یہ عالم ہے تو جہل کیا ہے

سبھی کو طفل مکتب جانتے ہو

کہیں سیدھا کہیں خم دار سا ہے

یہ رستہ دل کا زلف یار سا ہے

تیری زلفیں سلاسل کی طرح ہیں

تیرا قامت ستون دار سا ہے

حقیقت اور روایت پھر قابل ہے

سماں فرعون کے دربار سا ہے

وہ شاہیں مرد مومن کی علامت

سنا ہے ان دنوں بیمار سا ہے

اگر دل صاف ہے میری طرف سے

تو لہجہ کیوں تیرا تلوار سا ہے

واضح رہے کہ ای ٹی وی بھارت کی جانب سے ایک شاعر نام کے عنوان سے خاص سیریز چلائی جا رہی ہے جس کے تحت ملک کے مختلف شہروں کے اردو شعرا سے گفتگو اور ان کی شاعری کے بارے میں باتیں کی جارہی ہیں۔

ایک شاعر پروگرام میں شعرا کے شعری سفر کی ابتدا، یادگار مشاعرے و اردو شاعری کی جانب بڑھتے رجحانات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.