اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں آج ای ڈی نے شہر کے متعدد مقامات پر کارروائی شروع کی ہے۔ دراصل اورنگ آباد شہر میں پردھان منتری آواس یوجنا میں بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد میونسپل کارپوریشن نے سٹی چوک پولیس تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا، اس کے ساتھ ہی یہ معاملہ ای ڈی کے پاس پہنچ گیا۔ ای ڈی نے شہر کے کُچھ مقامات پر کارروائی شروع کر دی ہے، ابتدائی معلومات کے مطابق بتایا جا رہا ہے کہ درخواست ایک ہی آئی پی ایڈریس سے داخل کی گئی تھی، اس گھوٹالے میں شہر کے بڑے بلڈرز اور بڑے تاجر کے ملوث ہونے کا امکان جتایا جا رہا ہے۔
ای ڈی نے پردھان منتری آواس یوجنا گھوٹالہ کے سلسلے میں اورنگ آباد شہر میں کچھ مقامات پر چھاپے ماری کرتے ہوئے جانچ شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تین کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ای ڈی گزشتہ کچھ دنوں سے اس اسکیم کو لے کر انکوائری کر رہی تھی۔ بتا دیں کے اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ہزاروں گھر بنانے کے لیے اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن نے ای ٹینڈر نکالا تھا، کئی سارے لوگوں نے ٹینڈر برا تھا لیکن کارپوریشن کو شک ہوا کہ کچھ لوگوں نے ایک ہی آئی ڈی سے سارے ٹینڈر بھرے ہیں۔ جس کے بعد مینسپل کارپوریشن کی جانب سے ٹینڈر جمع کرنے والے بلڈرز کے خلاف سٹی چوک پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی، قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا۔
اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کی ڈپٹی کمشنر اپرنا تھیٹے کی طرف سے درج شکایت کے مطابق سمرتھ کنسٹرکشن اینڈ جے وی، انڈو-ایل گلوبل انفراسٹرکچر سروسز اور جیگوار گلوبل سروسز اینڈ ایسوسی ایٹس نے ایک ہی کمپیوٹر سے ٹینڈر بھرے، جس کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن کے ٹینڈر کوڈ کی شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر اپرنا تھیٹے کے مطابق حکومت کو جان بوجھ کر مالی نقصان پہنچانے اور میونسپل کارپوریشن کو دھوکہ دینے کے لیے بلدیہ اور حکومت کو مل کر ٹینڈر جمع کروا کر دھوکہ دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں کمپنیوں کی مالی صلاحیت کی کمی کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن کی پردھان منتری آواس یوجنا کے پروجیکٹ کو لاگو نہیں کیا گیا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ چار مقامات پر پراجیکٹ شروع کرنے کے لیے چار ٹینڈر ہوئے تھے، جن میں سے ایک بند ہو گیا جبکہ باقی تین کمپنیوں نے ملی بھگت کر کے یہ ٹینڈر بھرے۔ اورنگ آباد شہر کے تیسگاؤں، پڑیگاؤں، ہرسول، سندرواڑی میں 86 ہیکٹر اراضی دستیاب کرائی گئی تھی، اسکیم کے تحت سات مقامات پر 39 ہزار 730 مکانات تعمیر کیے جانے تھے۔ اس کے لیے بیانات بھی دیے گئے لیکن یہ منصوبہ صرف 7 ہزار گھروں کے لیے لاگو کیا گیا چونکہ استفادہ کنندگان کی تعداد 40 ہزار تک بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی تھی، اتنے ہی گھروں کا منصوبہ بنایا گیا درحقیقت کوئی گھر نہیں بن سکا۔ جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے خواب چکنا چور ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ED Raid on Hasan Mushrif House این سی پی لیڈر حسن مشرف کے ٹھکانوں پرای ڈی کا چھاپہ
تاہم محکمہ ہاؤسنگ کے مطابق آئندہ سائیٹ پر سکیم کے حوالے سے کئی شکایات موصول ہونے پر انکوائری کمیٹی بنا کر انکوائری کی گئی۔ وزیراعظم کے دفتر نے ریاستی حکومت کی جانب سے منصوبے کی منسوخی کا نوٹس لے لیا، اس پراجکٹ میں ایک ہزار کروڑ روپے کا گھپلہ ہونے کا شبہ تھا۔ اس لیے پچھلے کچھ دنوں سے ای ڈی کے ذریعے جانچ شروع ہونے کے اشارے مل رہے تھے لیکن آج صبح سے ہی سبھی کنسٹرکشن کمپنی کے دفاتر اور گھروں پر چھاپا ماری شروع کر کاروائی انجام دی جا رہی ہے۔