پاکستان کے جوہری پروگرام کے بانی سائنسداں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا اسلام آباد میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ 85 برس کے تھے اور طویل عرصے سے بیمار تھے۔
26 اگست کو ڈاکٹر عبدالقدیر کی کورونا رپورٹ مثبت آئی تھی جس کے بعد وہ سخت علیل ہوگئے تھے۔ انھیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا تاہم کچھ روز بعد ان کی صحت میں استحکام آگیا تھا اور ڈاکٹرز نے انہیں گھر بھیج دیا تھا۔
انھوں نے اپنی صحت سے متعلق کہا تھا کہ وہ صحت یاب ہوچکے ہیں تاہم انھیں، دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی صحت میں افاقہ نہیں ہوسکا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر کافی غمزدہ ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ عوام ملک کو جوہری طاقت بنانے کے عمل میں ان کے کردار کی وجہ سے ان سے محبت کرتی تھی اور وہ پاکستانی عوام کے لیے ایک قومی آئیکون تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خواہش کے مطابق فیصل مسجد کے احاطے میں دفن کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:۔ Imran Khan on Geelani: عمران خان کی گیلانی کی موت پر تعزیت، بھارت پر کی تنقید
عبدالقدیر خان 27 اپریل 1936 کو بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے تھے اور برصغیر کی تقسیم کے بعد 1947 میں اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان چلے گئے تھے۔
اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے وہ یورپ گئے اور 15 برس قیام کے دوران انھوں نے مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیون سے تعلیم حاصل کی۔
1976 میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان واپس پاکستان آئے اور 31 مئی 1976 کو انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کی بنیاد رکھی۔ اس ادارے کا نام یکم مئی 1981کو فوجی آمر جنرل ضیاالحق نے تبدیل کر کے ان کے نام پر 'ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز' رکھ دیا تھا۔