ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے مرکزی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے کہا اردو کے ساتھ ہمیشہ سے بھید بھاؤ ہوتا چلا آرہا ہے۔
انہوں نے کہا بیوروکریسی میں بیٹھا ایک طبقہ ایسا ہے جو اردو کے خلاف سازش کرتا چلا آ رہا ہے۔ اسی طرح اردو اساتذہ کے معاملے میں بھی یہی رویہ ہے۔ اب تو مشنری اسکولوں سے بھی اردو ختم کی جارہی ہے۔ وہاں جو اختیاری مضمون ہوا کرتا تھا اسے بھی ختم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا یہ بڑے افسوس کی بات ہے اردو زبان کسی ایک طبقے یا مذہب کی زبان نہیں ہے یہ وہ زبان ہے جسے لوگ چاہتے ہیں پسند کرتے ہیں محبت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا اردو اساتذہ کی حکومت کی جانب سے جو اطلاع دی گئی ہے۔ اس میں جتنی جگہوں کو نکالا جا رہا ہے اتنی پربھی نہیں کی جا رہی ہے۔ اس لیے میں اسمبلی میں آواز اٹھاؤں گا۔
مزید پڑھیں:
مدھیہ پردیش: ریاستی حکومت کا اردو کے تئیں سوتیلا رویہ
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش میں اساتذہ کی تقرری کے لئے 370 پوسٹ ریاستی حکومت کی جانب سے نکالی گئی ہے۔
ریاست میں 169 کالج کھولے گئے جس میں نصاب کے حساب سے 370 اساتذہ کی پوسٹ نکالی گئی ہے لیکن اس میں اردو کو فراموش کردیا گیا ہے۔