نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات معاملہ میں سازش کے الزام میں گرفتار جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹس یونین (اے اے جے ایم آئی) کے صدر شفاء الرحمن کی ضمانت کی درخواست پر جمعہ کے روز سماعت کرتے ہوئے استغاثہ سے جواب طلب کیا ہے۔ شفا الرحمن نے ٹرائل کورٹ میں ضمانت کی درخواست دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق طلباء یونین کے واحد رکن ہیں جن کا نام مظاہرین کی حمایت کرنے پر درج ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔Delhi high court on delhi riots
رحمان کو یو اے پی اے، اسلحہ ایکٹ، پبلک پراپرٹی کو نقصان کی روک تھام کے قانون اور تعزیرات ہند کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ نے ٹرائل کورٹ میں رحمٰن کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فسادات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، املاک کو تباہ کیا گیا تھا، ضروری خدمات کو متاثر کیا گیا تھا۔
اے اے جے ایم آئی کے دیگر عہدیداروں میں سے کسی کو بھی ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔ رحمان کے وکیل نے زور دیا کہ احتجاج کرنا کوئی جرم نہیں ہے اور ہر شخص کو اپنی رائے کے اظہار کا مکمل حق ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Delhi Riots Case: دہلی فسادات کے ملزم شفا الرحمان کی ضمانتی عرضی خارج
ہنگاموں میں پیٹرول بم، لاٹھیاں، پتھروں کا استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کے دوران 53 لوگوں کی جانیں گئیں، جن میں تشدد کے پہلے مرحلے میں 142 لوگ زخمی ہوئے۔ جب کہ دوسرے مرحلے میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) مخالف مظاہروں پر پھوٹ پڑے فسادات میں 608 افراد زخمی ہوئے تھے۔