گزشتہ ماہ بھارت میں آن لائن گراسری اسٹور میں سے ایک بگ باسکیٹ نے پایا کہ اس کے دو کروڑ سے زیادہ گاہکوں کا ڈیٹا ہیک کر دیا گیا ہے اور اسے 40000 ڈالر سے زائد قیمت کے ساتھ ڈارک ویب پر فروخت کے لیے ڈال دیا گیا ہے۔
اس برس اکتوبر میں بھارت کی سب سے بڑی کلینک لیب میں سے ایک ڈاکٹر لال پتھ لیب کو پتہ چلا کہ اس کے لاکھوں گاہکوں کے ڈیٹا کو امیزن ویب سروسیز پر ہوسٹ کیے گئے غیر محفوظ اسٹوریج بکیٹ پر چھوڑ دیا گیا۔ ڈیٹا ہیکرز نے غیر قانونی طریقے سے اسے ایکسیس کیا، ڈیٹا چرایا اور اسے بیچ دیا۔
کسانوں کو پرامن احتجاج کا حق حاصل: اقوام متحدہ
بھارت کی ایک تنظیم انڈین کمپیوٹر امرجینسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی ان) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کو اس برس اگست ماہ تک تقریبا سات لاکھ سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈاکٹر لال پیتھ لیب ڈیٹا ایکپوزر اور بگ باسکیٹ ڈیٹا ہیکنگ کے علاوہ، ڈیٹا چوروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی نجی ویب سائٹ پر بھی حملہ کیا۔
کئی سائبر سکیورٹی کی نگرانی کرنے والی اجینسیوں کے مطابق بھارت دنیا کے ان پانچ ممالک میں شمار ہے جہاں سب سے زیادہ سائبر حملے ہوتے ہیں۔