ETV Bharat / bharat

نئے زرعی قوانین سے متعلق کمیٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی

نئے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر کے کسان کئی ماہ سے مسلسل دھرنے پر ہیں۔ اس تعلق سے کئی بار مرکزی حکومت اور کسان رہنماؤں کے مابین میٹنگیں بھی ہوئیں لیکن ان کا کوئی نتیجہ خیز حل نہیں نکلا تھا۔ اس کے بعد کسان تنظیموں کی جانب سے مختلف ریلیاں بھارت بند ٹریکٹر ریلی بھی نکال کر ان قوانین کی مخالفت کی گئی ہے اور مسلسل کسی نہ کسی طرح کی سرگرمیاں ان قوانین کی مخالفت میں جاری ہیں۔

نئے زرعی قوانین سے متعلق کمیٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی
نئے زرعی قوانین سے متعلق کمیٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی
author img

By

Published : Mar 31, 2021, 4:06 PM IST

تینوں زرعی قانون پر سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ تین کمیٹیوں نے اپنی رپورٹیں سپریم کورٹ میں پیش کردی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹیوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'اس معاملے کے حل کے لیے کمیٹی نے تقریبا 85 کسان تنظیموں سے بات کی ہے۔ مزید اس تعلق سے کسان تنظیموں اور مرکزی حکومت کے مابین کئی میٹنگس ہوچکی ہیں۔

ہم آپ کو بتادیں کہ کسان گذشتہ 20 نومبر سے دہلی کے سبھی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیںڈ اس دوران کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین کئی میٹنگس بھی ہوئی لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ سپریم کورٹ نے جنوری میں نئے زرعی قوانین پر عمل در آمد کرنے پر پابندی عائد کر کے یہ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ کمیٹی میں زرعی ماہرین انیل شیتکاری، انل گھنوٹ، اشوک گلاٹھی اور پرمود جوشی شامل ہیں۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انل گھنوٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس تعلق سے رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپ دی گئی ہے، لیکن اس جڑی کوئی تفصیلات نہیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'رپورٹ اس وقت تک عوام میں نہیں لائی جائے گی جب تک چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے اس پر سماعت اور بحث نہیں کر لیتے۔ اس معاملے پر سماعت 5 اپریل کے بعد ہونے کی امید ہے۔ اب جب کہ ہولی کی چھٹیاں چل رہی ہیں اس کے بعد ہی کارروائی شروع ہوگی'۔

واضح رہے کہ' کسان تنظیمیں نئے زرعی قوانین کو کسان مخالف بتا رہی ہیں اور اس کی منسوخی کے مطالبہ پر اڑی ہوئی ہیں۔ وہیں، مرکزی حکومت اس قانون کو کسانوں کے لیے سود مند بتارہی ہے۔ ان معاملوں کے پیش نظر دونوں کے مابین مختلف میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔ 22 جنوری کو حکومت و کسان تنظیموں کے مابین آخری میٹنگ ہوئی تھی جس سے بھی کوئی خواطر خواہ حل نہیں نکل سکا۔

تینوں زرعی قانون پر سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ تین کمیٹیوں نے اپنی رپورٹیں سپریم کورٹ میں پیش کردی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹیوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'اس معاملے کے حل کے لیے کمیٹی نے تقریبا 85 کسان تنظیموں سے بات کی ہے۔ مزید اس تعلق سے کسان تنظیموں اور مرکزی حکومت کے مابین کئی میٹنگس ہوچکی ہیں۔

ہم آپ کو بتادیں کہ کسان گذشتہ 20 نومبر سے دہلی کے سبھی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیںڈ اس دوران کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین کئی میٹنگس بھی ہوئی لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ سپریم کورٹ نے جنوری میں نئے زرعی قوانین پر عمل در آمد کرنے پر پابندی عائد کر کے یہ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ کمیٹی میں زرعی ماہرین انیل شیتکاری، انل گھنوٹ، اشوک گلاٹھی اور پرمود جوشی شامل ہیں۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انل گھنوٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس تعلق سے رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپ دی گئی ہے، لیکن اس جڑی کوئی تفصیلات نہیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'رپورٹ اس وقت تک عوام میں نہیں لائی جائے گی جب تک چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے اس پر سماعت اور بحث نہیں کر لیتے۔ اس معاملے پر سماعت 5 اپریل کے بعد ہونے کی امید ہے۔ اب جب کہ ہولی کی چھٹیاں چل رہی ہیں اس کے بعد ہی کارروائی شروع ہوگی'۔

واضح رہے کہ' کسان تنظیمیں نئے زرعی قوانین کو کسان مخالف بتا رہی ہیں اور اس کی منسوخی کے مطالبہ پر اڑی ہوئی ہیں۔ وہیں، مرکزی حکومت اس قانون کو کسانوں کے لیے سود مند بتارہی ہے۔ ان معاملوں کے پیش نظر دونوں کے مابین مختلف میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔ 22 جنوری کو حکومت و کسان تنظیموں کے مابین آخری میٹنگ ہوئی تھی جس سے بھی کوئی خواطر خواہ حل نہیں نکل سکا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.