چنئی: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے پیر کو دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے اراکین کے ذریعہ تمل طلباء پر بزدلانہ حملے کی مذمت کی۔ سٹالن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یونیورسٹیاں صرف سیکھنے کی جگہیں نہیں ہیں بلکہ بحث و مباحثہ اور اختلاف رائے کی جگہیں بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 'جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اے بی وی پی کے ذریعہ تمل طلباء پر بزدلانہ حملہ اور پیریار، کارل مارکس جیسے لیڈروں کی تصویروں کو تباہ کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ میں یونیورسٹی انتظامیہ سے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔'
انہوں نے کہاکہ میں طلبہ کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں اور وائس چانسلر سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مجرموں کے خلاف کارروائی کریں اور تمل ناڈو کے طلبہ کی حفاظت کریں۔ انہوں نے یونیورسٹی کیمپس میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر دہلی پولیس اور حکام پر خاموش تماشائی بننے کا بھی الزام بھی لگایا۔ اسٹالن نے الزام لگایا کہ 'جے این یو اور دہلی پولیس کی سیکورٹی (افسران) بار بار خاموش تماشائی بن کر طلباء پر ہونے والے تشدد کو دیکھتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جے این یو میں اے بی وی پی اور بائیں بازو اتحاد کارکنوں کے درمیان جھڑپ
بتا دیں کہ اتوار کے روز یونیورسٹی کیمپس میں چھترپتی شیواجی مہاراج کی یوم پیدائش کے موقع پر ان کی پوٹریٹ تصویر کو مبینہ طور پر توڑ پھوڑ معاملے پر اے بی وی پی کے طلبہ ونگ اور بائیں بازو کی یونین سے وابستہ طلبہ کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ اس تصادم میں تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے کچھ طلباء پر بھی حملہ کیا گیا۔ بائیں بازو کے زیر کنٹرول جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے الزام لگایا کہ اے بی وی پی کے کارکنان حملہ کیا۔ اے بی وی پی نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔ آر ایس ایس سے وابستہ اے بی وی پی نے بائیں بازو کی حمایت یافتہ طلبہ تنظیموں پر چھترپتی شیواجی مہاراج کی "توہین" کرنے کا الزام لگایا۔