ملک کی آزادی کے 75 ویں سالگرہ کے موقع پر جشن کے سلسلے میں اردو اکیڈمی دہلی کے زیر اہتمام مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد کیا گیا اس موقع پر اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین تاج محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشاعرہ جشن جمہوریت کی روایت کافی قدیم ہے۔ کورونا کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں سے اکادمی کے زیادہ تر پروگرام تعطل کا شکار ہیں۔ لیکن اس معاشرے کو اس کی تاریخی اہمیت اور حکومت کی گائیڈ لائن کے پیش نظر مشاعرے کا اہتمام آن لائن کیا گیا ہے۔ Mushaira jashn-e- Jamhuriat
انہوں نے مشاعرے سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی اور اردو کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ آزادی کے لئے اردو کے شعراء نے سینکڑوں اشعار و نظمیں لکھی ہیں۔ آزادی کے زیادہ تر متوالے اردو بولتے اور لکھتے تھے اردو شاعری مجاہدین آزادی کے لہو کو گرم کرنے کا ذریعہ تھی۔
اس موقع پر اردو اکیڈمی کے وائس چیئرمین اور سکریٹری نے شعراء کو گلدستہ پیش کرکے مشاعرے میں ان کا استقبال کیا کیا۔ بعدازاں اسٹیج پر موجود تمام عہدیداران اور شعرا نے شمع مشاعرہ روشن کرکے باضابطہ آغاز کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے معروف شاعر پاپولر میرٹھی نے بتایا کہ وہ سنہ 1991 سے مسلسل جشن جمہوریت کے مشاعرے میں شامل ہوتے آ رہے ہیں پہلے یہ لال قلعہ کے پہلو میں ہوا کرتا تھا تاہم کرونا وائرس کے سبب اب گذشتہ 2 برس سے جشن جمہوریت کا یہ قدیمی مشاعرہ آن لائن ہی منعقد کیا جا رہا ہے۔
وہیں شاعر امیر امروہوی نے کہا کہ ایسے حالات میں اور اتنی کم مدت کے دوران مشاعرہ منعقد کرنا قابل تعریف ہے۔
مزید پڑھیں:دہلی اردو اکادمی کا تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد
اس مشاعرے میں طاہر فراز، تابش مہدی، امیر امروہوی، سیماب سلطانپوری، ڈاکٹر اعجاز پاپولر میرٹھی، وارث وارثی، راشدہ باقی حیا اور آلوک یادو نے اپنے اشعار پیش کیے۔ جبکہ نظامت کے فرائض شکیل جمالی نے ادا کیے۔