الطاف کی موت کے معاملے میں متاثرہ کے والد چاند نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی اور اس میں مطالبہ کیا کہ اس پورے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کی جائے اور ایک کروڑ روپے بطور معاوضہ دیا جائے۔
متاثرہ کے والد چاند کی عرضی پر ہائی کورٹ نے دس دن میں جواب طلب کیا تھا۔ پولیس نے جواب دیتے ہوئے عدالت میں کہا کہ اس وقت تھانہ میں سی سی ٹی وی کام نہیں کررہا تھا، اس لیے واقعے کے فوٹیج نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
الطاف کو جلد انصاف نہ ملا تو پارلیمنٹ تک احتجاج: اے ایم یو طلبہ رہنما
واضح رہے کہ 9 نومبر 2021 کو الطاف نامی نوجوان کاسگنج کے پولیس تھانے میں مردہ پایا گیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے جیکٹ کے ہُڈ سے، زمین سے اونچی تین فٹ پائپ سے لٹک کر خودکشی کرلی تھی۔
کاسگنج میں ایک نابالغ لڑکی کے غائب ہونے میں 22 برس کے الطاف کو پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ بعد میں لڑکی کو کاسگنج ریلوے اسٹیشن سے برآمد کرلیا گیا تھا۔
اس معاملے میں نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے۔ پولیس افسر نے کہا کہ حراست میں ہوئی موت کی محکمہ جاتی اور مجسٹریٹ جانچ ایک ساتھ کی جا رہی ہے۔