سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن Central Bureau of Investigation کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سی بی آئی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے سول انجینئرنگ کے شعبہ کے پروفیسر محمد خالد معین اور ان کے دو دیگر ساتھیوں کو ایک لاکھ روپے کی رشوت کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ CBI Arrests Jamia Professor
دیگر دو گرفتار افراد عابد خان اور پرکھر پوار ہیں، جو اوکھلا کی ایک آرکیٹیکٹ فرم کے ملازم ہیں۔
سی بی آئی کے عہدیداروں کے مطابق خالد معین وہ اتھارٹی تھی، جس نے مبینہ طور پر گروگرام میں چنٹلس پیراڈیسو ہاؤسنگ سوسائٹی Gurugram's Chintels Paradiso society کے بلڈر کو سرٹیفکیٹ دیا تھا، جہاں فروری کے تیسرے ہفتے میں ایک ٹاور گر گیا تھا۔ لیکن پروفیسر کی گرفتاری کا تعلق مکان کے گرنے سے نہیں تھا۔
سی بی آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ ملزمین کے خلاف مقدمہ ان الزامات پر درج کیا گیا ہے کہ محمد خالد معین مختلف پرائیویٹ بلڈرز، آرکیٹیکٹس اور مڈل مین کے نمائندوں کے ساتھ مل کر منصوبہ جات کے لیے رشوت لیکر سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ "
- مزید پڑھیں:۔ Importance of National Girl Child Day: جامعہ ملیہ اسلامیہ نے نیشنل گرل چائلڈ ڈے اور تعلیم کا بین الاقوامی دن منایا
ترجمان نے کہا کہ سی بی آئی کے اہلکاروں نے جال بچھا کر پروفیسر اور ان کے دو ساتھیوں کو ایک لاکھ روپے کی رشوت لیتے اور دیتے ہوئے پکڑ لیا۔
ملزمان کے گھر کی تلاشی لی جارہی ہے، گرفتار ملزمان کو نئی دہلی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جامعہ ملیہ اسلامیہ پبلک ریلیشن آفیسر سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے بات نہیں ہو پائی۔