ایتھلیٹکس فیڈریشن آف انڈیا (اے ایف آئی) کے سابق صدر ڈاکٹر قطب الدین نے اردو بولنے والے سرپرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان اسکولوں کا بائیکاٹ کریں، جنہوں نے اپنے طلباء کے لیے اردو کو اخیتاری زبان کے طور پر شامل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کا داخلہ انہیں اسکول میں کروائیں جہاں طلباء اختیاری زبان کے طور پر اردو کی تعلیم لے سکیں۔
تلنگانہ کے نارائن پیٹھ سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ ماہر نفسیات ڈاکٹر قطب الدین نے ایک ای میل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآباد میں مشنری اسکولوں میں اس سے قبل اردو اساتذہ موجود تھے۔ لیکن دھیرے دھیرے ان اسکولوں نے سے اپنے داخلہ فارموں سے اردو کا آپشن ختم کردیا ہے۔ اگرچہ ایسے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے 70 فیصد طلبہ کی مادری زبان اردو ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ والدین ان مشنری اسکولوں میں اپنے بچوں کو داخل کروانے کی خاطر اپنی مادری زبان کو نظرانداز کررہے ہیں جس کی وجہ سے اردو زبان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ بچے اپنی ثقافت اور مذہب سے بھٹک رہے ہیں کیونکہ زیادہ تر اسلامی ادب اردو زبان میں ہے۔
ڈاکٹر قطب الدین جنہوں نے نارائن پیٹھ کو ضلع کا درجہ دینے کی مہم چلائی تھی۔ انہوں نے اردو سے محبت کرنے کا دعوی کرنے والے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ مشنری اسکولوں کی انتظامیہ کو اپنے نصاب میں اردو شامل کرنے کے لئے ایک تحریک چلائیں۔ اگر یہ اسکول اردو کو بطور اختیاری مضمون شامل کرنے پر راضی نہیں ہیں تو ان اسکولوں میں اپنے بچوں کا داخلہ نہ کروائیں۔ اگر ایک سال میں اس طرح کے اسکولوں کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے تو اسکول اردو کو اپنی نصاب میں شامل کرلیں گے۔
ڈاکٹر قطب الدین نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق بچوں کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا چاہیے۔ تین زبان کے فارمولے کے مطابق ریاستی زبان اور انگریزی کے علاوہ طلباء کو اپنی مادری زبان میں بھی تعلیم دینی چاہئے۔