انہوں نے کہا کہ جب سے ملک میں بی جے پی برسراقتدار آئی ہے ایساُلگ رہا ہے جیسے ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی اور غنڈہ راج قائم ہوگیا ہے۔ پہلے ماب لنچنگ کے ذریعہ مسلمانوں کے غریب اور کمزور افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ پارلیمنٹ سے اکثریت کے زعم میں عوام مخالف فیصلے کئے گئے اور قانوں بنائے گئے، آزاد جمہوری اداروں کی خود مختاری کو پامال کیا گیا، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کو متاثر کیا گیا ، یہاں تک سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کو میڈیا کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کرانا پڑا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب جب CAA, NRC اورNPR کے ذریعہ لوگوں کی شہریت پر ہی سوال کھڑے کئے جارہے ہیں تو پورے ملک کے طلباء بالخصوص اور مسلمان بالعموم اس کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جمہوریت میں اختلاف رائے اور احتجاج کرنے کا حق ایک بنیادی حق ہے۔ پرامن ا حتجاج کو پولیس کی لاٹھیوں اور گولیوں سے کچلنے کی کوشش ملک میں لاقانونیت اور انار کی کو جنم دے رہی ہے'۔
ڈاکٹر الیاس نے آگے کہاکہ طلباء و اساتذہ پر ماسک بردار غنڈوں کے ذریعہ حملہ کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بالخصوص وائس چانسلر اور رجسٹرار براہ راست ذمہ دار ہیں۔ اسی طرح دہلی پولس پر بھی جوابدہی عائد ہوتی ہے کہ وہ اس وقت خاموش تماشائی بنی رہی۔ دہلی پولس چونکہ مرکزی وزیر داخلہ کے ماتحت ہے لہذا محترم امت شاہ بھی اس کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔لہذا ویلفیر پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر مسٹر جگدیش کمار اور دہلی کے پولس کمشنر فی الفور اپنے عہدوں سے استعفی دیں۔
ویلفیئر پارٹی مزید یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ جن طلباء و اساتذہ کو سخت چوٹیں آئی ہیں اور جو نقصانات ہوئے ہیں اس کی بھر پائی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ، وزیر داخلہ اور موجود پولس افسران سے جرمانہ وصول کرکے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کی جے این یو طلبہ پر حملے کی شدید مذمت
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے جے این یو کے طلباء، طالبات و اساتذہ پر نقاب بردار غنڈوں کے ذریعہ حملہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ 'ملک کے دار الحکومت میں موجود سب سے اعلی ترین یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء و طالبات پر لاٹھیوں اور لوہے کی راڈ س سے یہ حملہ لاقانونیت اور غنڈہ گردی کا بدترین مظاہرہ ہے جس کی قانوں اور درس گاہوں و جامعات کی حرمت پر یقین رکھنے والے ہر شخص کو شدید مذمت کرنی چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ جب سے ملک میں بی جے پی برسراقتدار آئی ہے ایساُلگ رہا ہے جیسے ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی اور غنڈہ راج قائم ہوگیا ہے۔ پہلے ماب لنچنگ کے ذریعہ مسلمانوں کے غریب اور کمزور افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ پارلیمنٹ سے اکثریت کے زعم میں عوام مخالف فیصلے کئے گئے اور قانوں بنائے گئے، آزاد جمہوری اداروں کی خود مختاری کو پامال کیا گیا، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کو متاثر کیا گیا ، یہاں تک سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کو میڈیا کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کرانا پڑا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب جب CAA, NRC اورNPR کے ذریعہ لوگوں کی شہریت پر ہی سوال کھڑے کئے جارہے ہیں تو پورے ملک کے طلباء بالخصوص اور مسلمان بالعموم اس کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جمہوریت میں اختلاف رائے اور احتجاج کرنے کا حق ایک بنیادی حق ہے۔ پرامن ا حتجاج کو پولیس کی لاٹھیوں اور گولیوں سے کچلنے کی کوشش ملک میں لاقانونیت اور انار کی کو جنم دے رہی ہے'۔
ڈاکٹر الیاس نے آگے کہاکہ طلباء و اساتذہ پر ماسک بردار غنڈوں کے ذریعہ حملہ کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بالخصوص وائس چانسلر اور رجسٹرار براہ راست ذمہ دار ہیں۔ اسی طرح دہلی پولس پر بھی جوابدہی عائد ہوتی ہے کہ وہ اس وقت خاموش تماشائی بنی رہی۔ دہلی پولس چونکہ مرکزی وزیر داخلہ کے ماتحت ہے لہذا محترم امت شاہ بھی اس کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔لہذا ویلفیر پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر مسٹر جگدیش کمار اور دہلی کے پولس کمشنر فی الفور اپنے عہدوں سے استعفی دیں۔
ویلفیئر پارٹی مزید یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ جن طلباء و اساتذہ کو سخت چوٹیں آئی ہیں اور جو نقصانات ہوئے ہیں اس کی بھر پائی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ، وزیر داخلہ اور موجود پولس افسران سے جرمانہ وصول کرکے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
نئی دہلی 6 جنوری 2020
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے جے این یو کے طلباء، طالبات و اساتذہ پر نقاب بردار غنڈوں کے ذریعہ حملہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ ملک کی راجدھانی میں موجود سب سے اعلی تریں یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء و طالبات پر لاٹھیوں اور لوہے کی راڈ س سے یہ حملہ لاقانونیت اور غنڈہ گردی کا بدترین مظاہرہ ہے جس کی قانوں اور درس گاہوں و جامعات کی حرمت پر یقین رکھنے والے ہر شخص کو شدید مذمت کرنی چاہیے۔
جب سے ملک میں بی جے پی برسراقتدار آئی ہے ایساُلگ رہا ہے جیسے ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی اور غنڈہ راج قائم ہوگیا ہے۔ پہلے ماب لنچنگ کے ذریعہ مسلمانوں کے غریب اور کمزور افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ پارلیمنٹ سے اکثریت کے زعم میں عوام مخالف فیصلے کئے گئے اور قانوں بنائے گئے، آزاد جمہوری اداروں کی خود مختاری کو پامال کیا گیا، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کو متاثر کیا گیا ، یہاں تک سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کو میڈیا کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کرانا پڑا۔
اب جب CAA, NRC اورNPR کے ذریعہ لوگوں کی شہریت پر ہی سوال کھڑے کئے جارہے ہیں تو پورے ملک کے طلباء بالخصوص اور مسلمان بالعموم اس کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جمہوریت میں اختلاف رائے اور احتجاج کرنے کا حق ایک بنیادی حق ہے۔ پرامن ا حتجاج کو پولس کی لاٹھیوں اور گولیوں سے کچلنے کی کوشش ملک میں لاقانونیت اور انار کی کو جنم دے رہی ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے آگے کہاکہ طلباء و اساتذہ پر ماسک بردار غنڈوں کے ذریعہ حملہ کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بالخصوص وائس چانسلر اور رجسٹرار براہ راست ذمہ دار ہیں۔ اسی طرح دہلی پولس پر بھی جوابدہی عائد ہوتی ہے کہ وہ اس وقت خاموش تماشائی بنی رہی۔ دہلی پولس چونکہ مرکزی وزیر داخلہ کے ماتحت ہے لہذا محترم امت شاہ بھی اس کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔لہذا ویلفیر پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر مسٹر جگدیش کمار اور دہلی کے پولس کمشنر فی الفور اپنے عہدوں سے استعفی دیں۔
ویلفیر پارٹی مزید یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ جن طلباء و اساتذہ کو سخت چوٹیں آئی ہیں اور جو نقصانات ہوئے ہیں اس کی بھر پائی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ، وزیر داخلہ اور موجود پولس افسران سے جرمانہ وصول کرکے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
Body:@Conclusion: