قومی دارالحکومت دہلی میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے پیر کو گڈز اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کی میٹنگ سے پہلے وزیراعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے مرکز کی جانب سے ریاستوں کو دیے جانے والے جی ایس ٹی محصول کے بارے میں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے سوال کیا کہ وہ مودی کے لیے لوگوں کے مستقبل کو کیوں گروی رکھ رہے ہیں؟
واضح رہے کہ جی ایس ٹی کونسل کی آج ہونے والی میٹنگ میں ریاستوں کے محصولات اور واجبات کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔
کانگریس کے سابق صدر نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریاستوں کو ہونے والے محصولات کے نقصان کی تلافی کا وعدہ کیا تھا، لیکن جب وزیراعظم مودی اور کورونا وبا کی وجہ سے معیشت ٹھپ ہوگئی، تو اب مرکز اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔
آج اپنے ٹوئٹ میں وائناڈ کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے جی ایس ٹی کے بارے میں پانچ نکات اٹھاتے ہوئے مودی سرکار کا گھیراؤ کیا۔
انہوں نے ان نکات میں کہا کہ 'مرکزی حکومت نے ریاستوں سے جی ایس ٹی محصول کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔'
انہوں نے سوال کیا کہ 'کورونا بحران اور وزیراعظم مودی کی وجہ سے معیشت زمیں بوس ہوگئی۔'
راہل نے کہا کہ 'پی ایم مودی نے کارپوریٹ کو 1.4 لاکھ کروڑ ٹیکس کی رعایت دی اور اپنے لیے 8400 کروڑ مالیت کے دو طیارے خریدے۔'
انہوں نے کہا کہ اب مرکز کے پاس ریاستوں کو دینے کے لیے رقم نہیں ہے، جبکہ وزیر خزانہ ریاستوں سے قرض کو لینے کو کہتی ہیں'۔
مسٹر گاندھی نے آخر میں یہ بھی سوال کیاکہ کیا وزرائے اعلی لوگوں کے مستقبل مودی کے پاس کیوں گروی رکھ رہے ہیں'۔