امریکی کانگریس (پارلیمنٹ) نے منگل کے روز 2020 نیشنل ڈیفنس اتھارٹی ایکٹ (این ڈے اے) کے تحت روس اور جرمنی کے درمیان شروع ہونے والے گیس پائپ لائن منصوبے کے خلاف پابندیوں کی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ ان پابندیوں میں 738 ارب ڈالر کا سالانہ دفاعی بل شامل ہے جو اب وائٹ ہاؤس میں جائے گا۔
خیال رہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں 11 دسمبر کو بل کو منظوری دے دی گئی تھی، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا کہ وہ اس تاریخی دفاعی قانون پر فوری طور پر دستخط کریں گے۔
واضح ر ہے کہ روس اور جرمنی کے درمیان یہ پائپ لائن تقریباً 1230 کلومیٹر لمبی ہے جو بحرہ بالٹک کے راستے سے گذرے گی۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ اس پائپ لائن کام سنہ 2020 کے وسط سے شروع ہوسکتا ہے، جبکہ ممکنہ پابندیوں کے باوجود روس اور جرمنی نے اس منصوبے کو مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
برلن حکومت پر دباؤ تھا کہ وہ روس سے بالٹک خطے کے ذریعے جرمنی تک بچھائی جانے والی گیس پائپ لائن کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے، تاہم سوال یہ تھا کہ اس پروجیکٹ کی بابت اس اختلاف کی وجہ کیا تھی؟
بالٹک خطے میں گیس پائپ لائن نصب کرکے روس جرمنی کو گیس کی براہ راست ترسیل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے، تاہم یہ منصوبہ متعدد وجوہات کی بنیاد پر متنازعہ میں بھی رہا ہے۔
خیال رہے کہ نورڈ سٹریم ٹو ایک گیس پائپ لائن ہے، جس کے ذریعے جرمنی روس سے دوگنی مقدار میں گیس درآمد کرسکے گا، جبکہ جرمن نے گزشتہ برس 53 ارب کیوبک میٹر روسی گیس استعمال کی تھی، جو جرمنی کی گیس کی مجموعی ضروریات کا 40 فیصد تھی۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ نورڈ سٹریم ٹو کے ذریعے سالانہ بنیادوں پر مزید 55 ارب کیوبک میٹر گیس جرمنی پہنچ سکے گی۔
واضح رہے کہ توانائی کا روسی ادارہ گیس پروم نورڈ سٹریم ٹو کا واحد شیئر ہولڈر ہے، یہ ادارہ قریب ساڑھے نو ارب ڈالر اس پروجیکٹ کے لیے خرچ کررہا ہے، جبکہ اس منصوبے پر آنے والی مجموعی لاگت کا نصف یہی ادارہ مہیا کر رہا ہے، مگر باقی سرمایہ مغربی ممالک کی پانچ کمپنیاں دیں گی، جس میں او ایم وی، رائل ڈچ شیل، یونیپر اور ونٹر شیل وغیرہ شامل ہیں۔