ETV Bharat / bharat

بڈگام کے ستھہارن میں توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر بدحالی کا شکار

توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر کے صحن میں بیٹھنے کے لئے بینچز رکھے گئے تھے، جن میں سے آدھا درجن سے زائد بنچوں کے ٹوٹ جانے کے بعد ان کو ایک مقامی شخص کے سپرد کر دیا گیا تاکہ ان کو بچایا جا سکے۔

دسف
فسد
author img

By

Published : Oct 11, 2020, 2:05 AM IST

وسطی کشمیر میں ضلع بڈگام کے ستھہارن میں 4 برس قبل توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر کی سنگِ بنیاد ڈالی گئی، جو اب تعمیر و ترقی کی ضامن ہے۔

ویڈیو

اس منتخب شدہ آراضی پر فینسنگ اور ایک گیٹ بھی تعمیر کیا گیا ساتھ ہی اس کے صحن میں ایک عمارت بھی تعمیر کی گئی جس پر اب تک چھت نہیں پڑی ہے۔

ریسیپشن سنٹر کے صحن میں بیٹھنے کے لئے بینچز رکھے گئے تھے، جن میں سے آدھا درجن سے زائد بنچوں کے ٹوٹ جانے کے بعد ان کو ایک مقامی شخص کے سپرد کر دیا گیا تاکہ ان کو بچایا جا سکے۔

فینسنگ کے اندر بھی لوگ مویشیوں کو چراتے ہے، جس سے یہاں گوبر جمع ہو جاتا ہے۔ مین گیٹ کے دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں، جس سے کوئی بھی اندر آ جا سکتا ہے۔ فینسنگ کو بھی کئی جگہوں پر کاٹا گیا ہے۔

مقامی باشندے غلام محی الدین شیخ کا کہنا ہے کہ 29 مئی سنہ 2017 میں توسئہ میدان کو سیاحتی مقام کے طور پر کھولا گیا، جس کے ساتھ ہی 'توسئہ میدان ڈیولپمنٹ اتھارٹی' کا قیام کیا گیا۔ مقامی گاؤں ستھہارن نے 53 کنال آراضی پر مشتمل زمین کو توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر کے لیے وقف کیا۔

بعد ازاں مکمل طور پر اس کی فنسنگ کی گئی۔ اس کے صحن میں ایک چھوٹی عمارت بھی تعمیر کی گئی جو اب تک بغیر چھت کے پڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارا گاؤں ایک ٹورسٹ ولیج ہے اس لحاظ سے اس کو ترقی کی اولین ترجیحات میں رکھنا چاہئے تھا، لیکن تین برسوں سے نہ توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر پر کوئی کام ہو رہا ہے اور نہ ہی اس گاؤں کے لیے کوئی ترقی کے کام ہو رہے ہیں۔ یہاں اسپتال کی اہم ضرورت ہے۔ لوگوں کی مشکلات کے ساتھ سیاحوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے'۔

انہوں نے ایل جی انتظامیہ اور ٹورزم محکمے سے گزارش کی ہے کہ اس جانب توجہ دی جائے تاکہ یہ گاؤں ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔

وسطی کشمیر میں ضلع بڈگام کے ستھہارن میں 4 برس قبل توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر کی سنگِ بنیاد ڈالی گئی، جو اب تعمیر و ترقی کی ضامن ہے۔

ویڈیو

اس منتخب شدہ آراضی پر فینسنگ اور ایک گیٹ بھی تعمیر کیا گیا ساتھ ہی اس کے صحن میں ایک عمارت بھی تعمیر کی گئی جس پر اب تک چھت نہیں پڑی ہے۔

ریسیپشن سنٹر کے صحن میں بیٹھنے کے لئے بینچز رکھے گئے تھے، جن میں سے آدھا درجن سے زائد بنچوں کے ٹوٹ جانے کے بعد ان کو ایک مقامی شخص کے سپرد کر دیا گیا تاکہ ان کو بچایا جا سکے۔

فینسنگ کے اندر بھی لوگ مویشیوں کو چراتے ہے، جس سے یہاں گوبر جمع ہو جاتا ہے۔ مین گیٹ کے دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں، جس سے کوئی بھی اندر آ جا سکتا ہے۔ فینسنگ کو بھی کئی جگہوں پر کاٹا گیا ہے۔

مقامی باشندے غلام محی الدین شیخ کا کہنا ہے کہ 29 مئی سنہ 2017 میں توسئہ میدان کو سیاحتی مقام کے طور پر کھولا گیا، جس کے ساتھ ہی 'توسئہ میدان ڈیولپمنٹ اتھارٹی' کا قیام کیا گیا۔ مقامی گاؤں ستھہارن نے 53 کنال آراضی پر مشتمل زمین کو توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر کے لیے وقف کیا۔

بعد ازاں مکمل طور پر اس کی فنسنگ کی گئی۔ اس کے صحن میں ایک چھوٹی عمارت بھی تعمیر کی گئی جو اب تک بغیر چھت کے پڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارا گاؤں ایک ٹورسٹ ولیج ہے اس لحاظ سے اس کو ترقی کی اولین ترجیحات میں رکھنا چاہئے تھا، لیکن تین برسوں سے نہ توسئہ میدان ٹورسٹ ریسیپشن سنٹر پر کوئی کام ہو رہا ہے اور نہ ہی اس گاؤں کے لیے کوئی ترقی کے کام ہو رہے ہیں۔ یہاں اسپتال کی اہم ضرورت ہے۔ لوگوں کی مشکلات کے ساتھ سیاحوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے'۔

انہوں نے ایل جی انتظامیہ اور ٹورزم محکمے سے گزارش کی ہے کہ اس جانب توجہ دی جائے تاکہ یہ گاؤں ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.