عام مسلمانوں کیلئے کورونا کے اس دور میں قربانی انتہائی مشکل ہوگئی ہے۔ شرد پوار سے ملاقات کے بعد بھی کوئی نیا حکمنامہ جاری نہیں کیا گیا۔ ایس پی اراکین اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور رئیس شیخ سرکار کی پالیسیوں سے ناراض ہیں۔
ممبئی اور ریاست بھر میں عید قرباں پر قربانی کے جانوروں کی پکڑ دھکڑ سے مسلمانوں میں نہ صرف ناراضگی ہے بلکہ مسلمان اب اسے اپنے مذہبی فریضہ میں مداخلت بھی قرار دے رہے ہیں۔ ممبئی سمیت ریاست میں عید الاضحی سادگی سے منانے کی اجازت ضرور دی گئی ہے لیکن قربانی کے جانوروں کی پکڑدھکڑ کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
ممبئی سمیت اس سے متصلہ سرحدوں پر مویشیوں کے داخلہ پر پابندی ہے جس کے سبب ممبئی اور دیگر شہروں میں بکروں اور مویشیوں کی آمدورفت بند ہوگئی ہے اور مسلمان پریشان ہیں اور سرکار کی مبہم گائیڈ لائن کو اسکا ذمہ دار بھی قرار دے رہے ہیں۔
میرا روڈ ، وسئی ، نالا سوپارہ ، پالگھر ، ممبئی ، گجرات ، سورت اور واپی میں سرحدوں پر بکروں اور مو یشیوں کو ٹرکوں اور گاڑیوں و ٹیمپو کو روکے جانے سے ممبئی شہرمیں بکروں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔این سی پی سر براہ اور مخلوط سرکار شرد پوار سے ایس پی لیڈران اراکین اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور رئیس شیخ کی ملاقات کے بعد بھی سرحدوں پر گاڑیاں اور ٹیمپو اور ٹرک کی پکڑ دھکڑ اور جانوروں کی ضبطی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس پر ابوعاصم اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ انتہائی غلط ہے کہ مسلمانوں کو عید الاضحی کیلئے قربانی کے جانور تک فراہم کرنے میں سرکار رخنہ اندازی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے گھر میں چار افراد ہے تو مجھے فی کس ایک بکرا پر ایک قربانی اداکرنی ہوگی جبکہ پولیس سرحد پر صرف دو بکروں کی آمدورفت کی اجازت دیتی ہے یہ سراسر شریعت میں مداخلت ہے۔
اب یہ سرکار طے کریگی کہ مسلمان کتنے بکروں کی قربانی کریں اس لئے سرکار کو فوری طور پر گائیڈ لائن میں ترمیم کر کے مویشیوں اور جانوروں کی آمدورفت کو اجازت دینی چاہئے تاکہ مسلمان بکروں کی خریداری کر سکیں۔ ممبئی میں عام طور پر مسلمان جو قربانی کر تے ہیں وہ اپنے گھرو ں میں ہی کرتے ہیں اس لئے پولیس و انتظامیہ کو اس بات کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے کہ قربانی میں کوئی شرپسند عناصر گڑ بڑی پیدا نہ کرے۔