ممتاز قانون داں اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہر محمود کا جو پنڈت نہرو کی برسی پر منعقدہ ایک تقریب میں نامہ صحافیوں کے سوال کا جواب میں اس خیال کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ پنڈت نہرو کی شخصیت کسی طرح کی تنقید سے مجروح نہیں ہو سکتی ۔ وہ ملک کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے ۔
موصوف نے اس تعلق سے ایک واقعہ سنایا کہ کہ 1964 میں 27 مئی کو مراداباد کے ایک مقامی کالج میں انٹرویو کے سلسلے میں چار باغ ریلوے اسٹیشن[لکھنو] سے ٹرین پر سوار ہوئے تھے۔ ٹرین کے اندر اور باہر زبر دست الجھن اور شور کی حالت تھی۔ آل انڈیا ریڈیو نے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی رحلت کی خبر نشر کی تھی۔لوگ ہچکیاں لے لے کر رو رو رہے تھے۔ ایک مسافر نے کہاکہ وشو کا ایک نیتا اُٹھ گیا[ایک عالمی رہنما نہیں رہا]۔ بہت سارے لوگ سفر ترک کرکے واپس گھر لوٹ گئے۔ اس طرح منٹوں میں پورا ملک سوگ میں ڈوب گیاتھا۔
نہرو ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے:طاہر محمود
آزادجمہوریہ ہند کے معمارِ اوّل اور ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہرلال نہرو کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنا تنگ نظری اور سیاسی جاہ طلبی کا بدترین مظاہرہ ہے۔
ممتاز قانون داں اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہر محمود کا جو پنڈت نہرو کی برسی پر منعقدہ ایک تقریب میں نامہ صحافیوں کے سوال کا جواب میں اس خیال کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ پنڈت نہرو کی شخصیت کسی طرح کی تنقید سے مجروح نہیں ہو سکتی ۔ وہ ملک کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے ۔
موصوف نے اس تعلق سے ایک واقعہ سنایا کہ کہ 1964 میں 27 مئی کو مراداباد کے ایک مقامی کالج میں انٹرویو کے سلسلے میں چار باغ ریلوے اسٹیشن[لکھنو] سے ٹرین پر سوار ہوئے تھے۔ ٹرین کے اندر اور باہر زبر دست الجھن اور شور کی حالت تھی۔ آل انڈیا ریڈیو نے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی رحلت کی خبر نشر کی تھی۔لوگ ہچکیاں لے لے کر رو رو رہے تھے۔ ایک مسافر نے کہاکہ وشو کا ایک نیتا اُٹھ گیا[ایک عالمی رہنما نہیں رہا]۔ بہت سارے لوگ سفر ترک کرکے واپس گھر لوٹ گئے۔ اس طرح منٹوں میں پورا ملک سوگ میں ڈوب گیاتھا۔
shadab
Conclusion: