سپریم کورٹ نے نربھیا کے مجرم مکیش کی جانب سے اپنے پرانے وکیل ورندا گروور پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرنے والی درخواست مسترد کردی ہے نربھیا کے مجرموں کو 20 مارچ کو پھانسی دی جارہی ہے۔
مجرم مکیش نے عدالت سے دوبارہ علاج و معالجہ اور رحم کی درخواست دائر کرنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس درخواست کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
دوسری جانب نربھیا کیس میں پھانسی کی سزا پانے والے چار مجرموں میں سے ایک ونئے شرما نے بھی دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرت ہوئے کہا تھا کہ اس کی رحم کی اپیل خارج کرنے میں ضابطے کی غلطیاں اور آئینی بے ضابطگیاں تھیں جس کے سلسلے میں مجرم ونئے شرما نے جمعہ کو ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور یہ درخواست شرما کی جانب سے ان کے وکیل اے پی سنگھ نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹری میں درج کیا گیا ہے۔
درخواست میں دعوی کیا گیا تھا کہ دہلی کے وزیر داخلہ ستیندر جین کے پاس رحم کی درخواست خارج کرنے کے لئے صدر کو بھجوائی گئی سفارش میں دستخط نہیں تھے۔
اہم بات یہ ہے کہ ونئے کی رحم کی درخواست کو یکم فروری کو صدر نے مسترد کردیا تھا۔ درخواست کے مطابق جب معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے اٹھایا گیا تو مرکز نے کہا کہ جین کا دستخط واٹس ایپ پر لیا گیا تھا۔
اس میں دعوی کیا گیا تھا کہ جب رحم کی درخواست دائر کی گئی تھی اس وقت انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ تھا اور اس وقت جین واحد قانون ساز امیدوار تھے چونکہ انتخابات کا اعلان ہوچکا تھا لہذا وہ وزیر داخلہ کا اختیار استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔
درخواست میں الزام لگایا گیا "رحم کی درخواست خارج کرنے کے لئے استعمال ہونے والے اختیارات غیر قانونی، غیر آئینی، عدالتی ناکامی اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کی آئینی اقدار کی ناکامی ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے 5 مارچ کو چار وں مجرموں ونئے (26)، اکشے کمار سنگھ (31)، مکیش کمار سنگھ (32) اور پون کمار گپتا (26) کو 20 مارچ کو پھانسی دینے کا احکامات جاری کیا تھا۔