جسٹس ارون مشرا کی دو رکنی بینچ نے وکیل ریپک کنسل کی وہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رجسٹری میں 'پک اینڈ چوز' کی بنیاد پر عرضیوں کو زیر فہرست لانے کا الزام لگایا تھا اور رجسٹری کو شفافیت اور برابری سے دیکھنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
بینچ نے اپنی رجسٹری اسٹاف کو کلین چٹ دیتے ہوئے عام وکیلوں کے مقابلے میں بڑے وکیلوں اور اثرورسوخ والے لوگوں کے مقدموں کی سماعت کرنے کےلئے جلد فہرست تیار کرنے کا الزام لگانے والی عرضی خارج کردی۔
بینچ نے فون پر سنائے گئے فیصلے میں عرضی گزاروں پر 100 روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔
عدالت نے تبصرہ کیا کہ بار کے کسی رکن کو رجسٹری پر اس طرح کا الزام نہیں لگانا چاہئے۔
عرضی میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے سب ڈویژنل افسر یا رجسٹری باقاعدہ طورپر کچھ قانونی فرموں اور اثر والے وکیلوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ دیگر وکیلوں کےساتھ امتیاز ہے اور انصاف پانے کے یکساں موقع کے خلاف ہے۔
عرضی گزار نے کہا تھا کہ رجسٹری کے خلاف شکایتوں سے نمٹنے کےلئے کوئی شکایت کے حل کا نظام نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پلانی سوامی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی
اس کے علاوہ ،کئی مثالیں بھی سامنے آئی ہیں،جس میں عرضی گزاروں کو پھر سے عدالت کی فیس جمع کرنے کےلئے مجبور کیاگیاتھا،بھلے ہی یہ پہلے جمع کیوں نہ ہوگئی ہو؟جسٹس مشرا اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی بینچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئ گزشتہ 19 جون کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔