ETV Bharat / bharat

شیو شنکر مینن کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت - وزیراعظم نریندر مودی

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے مابین تمل ناڈو کے مہابلی پورم میں غیر رسمی سربراہی اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اس کے کچھ ہی دن بعد سینیئر صحافی سمیتا شرما نے قومی سلامتی کے سابق مشیر شیو شنکر مینن سے خصوصی گفتگو کی۔

شیو شنکر مینن
author img

By

Published : Oct 16, 2019, 9:01 PM IST

اس خاص گفتگو میں مینن نے کہا کہ بھارت کو چین کے ساتھ تعلقات کے نتائج پر زور دینا چاہیئے نہ کہ تو تو میں میں اور بات چیت کی نکات پر۔

شیو شنکر مینن ، ویڈیو

مینن نے خاص گفتگو میں کہا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین غیر رسمی سربراہی اجلاس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب پھر بحال ہو رہے ہیں۔ حالانکہ بھارت کے سامنے کشمیر اور بیجنگ اور اسلام آباد کے ساتھ گہرے تعلقات کا مسئلہ درپیش رہا ہے۔

مینن نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مودی حکومت نے دہشت گردی کو خاص موضوع بناکر پاکستان کے ساتھ دوری بنائی ہے جبکہ خاص موضوع ترقی اور معاشی اصلاحات و استحکام ہونا چاہئے۔

جب پاکستان کے جوہری جنگ کی دھمکی کے بارے میں مینن سے پوچھا گیا تو انہوں نےکہا کہ ایسا کوئی خطرہ وہ نہیں دیکھتے۔

آپ بھارت اور چین کے دوسرے غیر رسمی سربراہی اجلاس کس طرح سے دیکھتے ہیں؟
کہ سوال پر مینن کا کہنا تھا کہ

بھارت اور چین کے درمیان دوسرے غیر رسمی سربراہی اجلاس کا منعقد ہونا اس بات کا پیغام دیتا ہےکہ کئی وجوہات کی بنا پر اور حالات خراب ہونے کے بعد بھی دونوں ملکوں کے درمیان رشتے استوار ہو رہے ہیں۔ دونوں ملک اس بات کا اظہار کرنا چاہ رہے تھے کہ ہمارے رشتہ اب مستحکم ہو گئے ہیں۔ آخر کار دونوں ملکوں کے سامنے کئی طرح کے چیلنجز ہیں اور عالمی برادری کو بھی یہ باور کرانا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات ٹھیک ہیں۔

شی جن پنگ نےعمران خان کے دورہ چین کے بارے میں بات چیت کی؟ کیا انہوں نے مسئلہ کشمیر کے بغیر گفتگو کی؟

مینن نے کہا کہ اس کا جواب خارجہ سکریٹری وجے کیشو گوکھلے نے اعلی سطحی مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرکے دے دیا تھا اور اسے ہی ہم بھارت کا موقف بھی کہہ سکتے ہیں اور غیررسمی ملاقات کا پورا واقعہ بھی۔

کیاشی جن پنگ نے عمران خان کے دورہ چین کے ذکر میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا؟

ہم نہیں جانتے کہ کیا باتیں ہوئیں۔ جب تک مزید جانکاری نہیں ملتی کہنا مشکل ہوگا۔ دونوں ممالک نے اس بات کا پیغام دینے کی کوشش کی کہ رشتے دوبارہ بحال ہو رہے ہیں۔ لیکن ہمیں غور سے دیکھنا ہوگا۔ چینی کہاوت ہے الفاظ کو سنو مگر حرکات پر نظر رکھو۔ اور یہ کہاوت بھارت اور چین کے رشتوں پر صادق آتی ہے۔

آپ دونوں ملکوں کے درمیان قدرے کم مستحکم رشتے کا قیاس کیوں کرتے ہیں؟

پاکستان کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔ موجودہ حکومت کے لیے سرحدی معاہدوں کی خلاف ورزی، دراندازی اور دہشت گردوں کا بھارت کے اندر داخل ہونا مرکزی موضوع بن گیا ہے۔ دنیا ہمیں دہشت گردی سے متاثر ہوتا ہوا مانتی ہے۔ ہم اس پر قابو پانے میں نا اہل ثابت ہو رہے ہیں اور اسی لیے انٹرنیشنل سسٹم کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

کیا دہشت گردی بین الاقوامی فورم پر اہم موضوع ہے اور بھارت کے لیے بڑا چیلنج ہے؟

اگر آپ دہشت گردی سے ہونے والی اموات اور ملک کے اندر دہشت گردوں کے داخل ہونے، دہشت گرد کاروائیوں کو دیکھیں گے تو آپ پائیں گے کہ پہلے سے ہم بہتر ہیں اور ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔

اس خاص گفتگو میں مینن نے کہا کہ بھارت کو چین کے ساتھ تعلقات کے نتائج پر زور دینا چاہیئے نہ کہ تو تو میں میں اور بات چیت کی نکات پر۔

شیو شنکر مینن ، ویڈیو

مینن نے خاص گفتگو میں کہا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین غیر رسمی سربراہی اجلاس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب پھر بحال ہو رہے ہیں۔ حالانکہ بھارت کے سامنے کشمیر اور بیجنگ اور اسلام آباد کے ساتھ گہرے تعلقات کا مسئلہ درپیش رہا ہے۔

مینن نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مودی حکومت نے دہشت گردی کو خاص موضوع بناکر پاکستان کے ساتھ دوری بنائی ہے جبکہ خاص موضوع ترقی اور معاشی اصلاحات و استحکام ہونا چاہئے۔

جب پاکستان کے جوہری جنگ کی دھمکی کے بارے میں مینن سے پوچھا گیا تو انہوں نےکہا کہ ایسا کوئی خطرہ وہ نہیں دیکھتے۔

آپ بھارت اور چین کے دوسرے غیر رسمی سربراہی اجلاس کس طرح سے دیکھتے ہیں؟
کہ سوال پر مینن کا کہنا تھا کہ

بھارت اور چین کے درمیان دوسرے غیر رسمی سربراہی اجلاس کا منعقد ہونا اس بات کا پیغام دیتا ہےکہ کئی وجوہات کی بنا پر اور حالات خراب ہونے کے بعد بھی دونوں ملکوں کے درمیان رشتے استوار ہو رہے ہیں۔ دونوں ملک اس بات کا اظہار کرنا چاہ رہے تھے کہ ہمارے رشتہ اب مستحکم ہو گئے ہیں۔ آخر کار دونوں ملکوں کے سامنے کئی طرح کے چیلنجز ہیں اور عالمی برادری کو بھی یہ باور کرانا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات ٹھیک ہیں۔

شی جن پنگ نےعمران خان کے دورہ چین کے بارے میں بات چیت کی؟ کیا انہوں نے مسئلہ کشمیر کے بغیر گفتگو کی؟

مینن نے کہا کہ اس کا جواب خارجہ سکریٹری وجے کیشو گوکھلے نے اعلی سطحی مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرکے دے دیا تھا اور اسے ہی ہم بھارت کا موقف بھی کہہ سکتے ہیں اور غیررسمی ملاقات کا پورا واقعہ بھی۔

کیاشی جن پنگ نے عمران خان کے دورہ چین کے ذکر میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا؟

ہم نہیں جانتے کہ کیا باتیں ہوئیں۔ جب تک مزید جانکاری نہیں ملتی کہنا مشکل ہوگا۔ دونوں ممالک نے اس بات کا پیغام دینے کی کوشش کی کہ رشتے دوبارہ بحال ہو رہے ہیں۔ لیکن ہمیں غور سے دیکھنا ہوگا۔ چینی کہاوت ہے الفاظ کو سنو مگر حرکات پر نظر رکھو۔ اور یہ کہاوت بھارت اور چین کے رشتوں پر صادق آتی ہے۔

آپ دونوں ملکوں کے درمیان قدرے کم مستحکم رشتے کا قیاس کیوں کرتے ہیں؟

پاکستان کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔ موجودہ حکومت کے لیے سرحدی معاہدوں کی خلاف ورزی، دراندازی اور دہشت گردوں کا بھارت کے اندر داخل ہونا مرکزی موضوع بن گیا ہے۔ دنیا ہمیں دہشت گردی سے متاثر ہوتا ہوا مانتی ہے۔ ہم اس پر قابو پانے میں نا اہل ثابت ہو رہے ہیں اور اسی لیے انٹرنیشنل سسٹم کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

کیا دہشت گردی بین الاقوامی فورم پر اہم موضوع ہے اور بھارت کے لیے بڑا چیلنج ہے؟

اگر آپ دہشت گردی سے ہونے والی اموات اور ملک کے اندر دہشت گردوں کے داخل ہونے، دہشت گرد کاروائیوں کو دیکھیں گے تو آپ پائیں گے کہ پہلے سے ہم بہتر ہیں اور ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.