ETV Bharat / bharat

کورونا وائرس پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا خطاب

author img

By

Published : Apr 1, 2020, 8:37 PM IST

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کانگ کینگ وا نے ورچول ورلڈ اکنامک فورم کووڈ 19 ٹاسک فورس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیابی کی کلید عوام کو یہ تفصیل بتانے کے ساتھ مکمل طور پر شفافیت رہی ہے کہ یہ وائرس کس طرح تیار ہورہا ہے ، یہ کس طرح پھیل رہا ہے اور حکومت اس کے خلاف کیا کررہی ہے۔

کورونا وائر پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب
کورونا وائر پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب

ایسے وقت میں جب امریکہ ، برطانیہ اور چین جیسی بڑی بڑی سپر پاور کوویڈ 19 وبائی امراض کو روکنے کے لئے سخت جدوجہد کر رہی ہیں ، اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے جنوبی کوریا کا نقطہ نظر دوسروں سے مختلف ہے۔

جب سے ملک میں جنوری کے آخر پہلا کیس سامنے آیا ہے ، اس وقت سے وہ اس جرات اور ہمت کے ساتھ وائرس کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے اور اب اس کے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

ملک میں اس وائرس کی جانچ میں زبردست اضافہ اور اس صورتحال سے نمٹنے میں سیول نے پنی تیزی اور فیصلہ کن صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کیانگ یونگ وا نے ورچول ورلڈ انکنامک ورم کووڈ ٹاسک فورس میٹنگ سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ میرا ملک مستحکم ہورہا ہے اور اس وبا پر قابو پایا جارہا ہے دنیا کو اس کا مل کر مقابلہ کرنا چاہئے۔

کورونا وائر پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب
کورونا وائر پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس کے خلاف قدم اٹھایا مگر جس تیزی کے ساتھ یہ پھیلا اس نے ہمیں حیرانی میں مبتلا کردیا ۔

سیول نے پہلے 30 مقدمات کو انتہائی تیزی اور بہترین انداز میں نمٹادیا لیکن جب 31 واں کیس سامنے آیا تو اس نے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔

اس کے بعد جیسے یہ پھٹ پڑا اور اس پر قابو پانامشکل ہوگیا۔ ہمار حال اس وقت ایسا ہوگیا تھا جیسے آج یورپی ممالک کا ہے جو اس وبا سے لڑائی میں مصروف ہیں ہمیں ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ہم یہ لڑائی ہارنے جارہے ہیں۔

جنوبی کوریا میں 19 جنوری تا 18 جنوری صرف 30 کیسس سامنے آئے تھے جن میں کوئی موت نہیں ہوئی تھی اور 18 فروری کو 31 واں کیس سامنے آیا جس نے ہر چیز پلٹ کر رکھ دی اور اگلے دس دنوں میں متاثرین کی تعداد 2 ہزار 300 تک پہنچ گئی۔

31 ویں مریض کو سوپر اسپریڈر یعنی عظیم پھیلانے والا بھی کہا جاتا ہے جس نے یہ بیماری ایک بڑی تعداد میں مقامی افراد میں سیولل اور دیگو میں سفر کرتے ہوئے منتقل کردی۔ اس خاتون کو ایک حادثہ کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جس نے ایک چرچ میں منعقد تقریب میں شرکت کی تھی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے ملک کی جمہوریت انتہائی ترقی یافتہ ہے جب شہر کے تمام ہسپتالوں کے بستر ختم ہوگئے تو صوبوں کے ہسپتالوں کے بستر اس کام کے لیے مختص کیے گئے۔ جب صوبوں میں ڈاکٹرز کی قلت ہوگئی تو دیگر علاقوں سے ڈاکٹرز طلب کیے گئے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کی اس وبا سے لڑائی میں اصل کامیابی کام کے دوران برتی جانے والی شفافیت تھی جو انہوں نے عوام سے شئیر کیں کہ کس طرح یہ وائرس پیدا ہوتا ہے پھیلتا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے حکومت کا قدم اٹھارہی ہے۔

جنوبی کوریا میں سفر کے دوران جانچ کو ضروری قرار دے دیا گیا تھا اور تیز رفتار سفر کے دوران یہ اور بھی نازک مسئلہ بن جاتا تھا۔ تا حال 3 لاکھ 50 ہزار افراد کی جانچ کی گئی اور چند افراد کو رہا کرنے سے قبل کئی مرتبہ جانچ سے گذارا گیا تا کہ ان کے مکمل صحت یاب ہونے کا یقین کیا جاسکے۔

یہاں پر ہر 150 میں سے 145 افراد کی جانچ کی گئی ۔ امریکہ ، اٹلی اور برطانیہ کی طرح یہاں پر لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا بلکہ صرف اسکولوں کو بند کیا گیا۔

کانگ نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اگرچہ جنوبی کوریا نے وائرس کے پھیلنے پر کامیابی سے قابو پالیا لیکن وائرس کے بعد کے حالات مختلف نظر آنے والے ہیں۔ یہ ہمارے ساتھ طویل عرصے تک رہے گا۔ لہذا ہم سب کو جمود کی سطح پر اس کے انتظام کے لئے کوئی راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

ایسے وقت میں جب امریکہ ، برطانیہ اور چین جیسی بڑی بڑی سپر پاور کوویڈ 19 وبائی امراض کو روکنے کے لئے سخت جدوجہد کر رہی ہیں ، اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے جنوبی کوریا کا نقطہ نظر دوسروں سے مختلف ہے۔

جب سے ملک میں جنوری کے آخر پہلا کیس سامنے آیا ہے ، اس وقت سے وہ اس جرات اور ہمت کے ساتھ وائرس کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے اور اب اس کے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

ملک میں اس وائرس کی جانچ میں زبردست اضافہ اور اس صورتحال سے نمٹنے میں سیول نے پنی تیزی اور فیصلہ کن صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کیانگ یونگ وا نے ورچول ورلڈ انکنامک ورم کووڈ ٹاسک فورس میٹنگ سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ میرا ملک مستحکم ہورہا ہے اور اس وبا پر قابو پایا جارہا ہے دنیا کو اس کا مل کر مقابلہ کرنا چاہئے۔

کورونا وائر پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب
کورونا وائر پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس کے خلاف قدم اٹھایا مگر جس تیزی کے ساتھ یہ پھیلا اس نے ہمیں حیرانی میں مبتلا کردیا ۔

سیول نے پہلے 30 مقدمات کو انتہائی تیزی اور بہترین انداز میں نمٹادیا لیکن جب 31 واں کیس سامنے آیا تو اس نے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔

اس کے بعد جیسے یہ پھٹ پڑا اور اس پر قابو پانامشکل ہوگیا۔ ہمار حال اس وقت ایسا ہوگیا تھا جیسے آج یورپی ممالک کا ہے جو اس وبا سے لڑائی میں مصروف ہیں ہمیں ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ہم یہ لڑائی ہارنے جارہے ہیں۔

جنوبی کوریا میں 19 جنوری تا 18 جنوری صرف 30 کیسس سامنے آئے تھے جن میں کوئی موت نہیں ہوئی تھی اور 18 فروری کو 31 واں کیس سامنے آیا جس نے ہر چیز پلٹ کر رکھ دی اور اگلے دس دنوں میں متاثرین کی تعداد 2 ہزار 300 تک پہنچ گئی۔

31 ویں مریض کو سوپر اسپریڈر یعنی عظیم پھیلانے والا بھی کہا جاتا ہے جس نے یہ بیماری ایک بڑی تعداد میں مقامی افراد میں سیولل اور دیگو میں سفر کرتے ہوئے منتقل کردی۔ اس خاتون کو ایک حادثہ کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جس نے ایک چرچ میں منعقد تقریب میں شرکت کی تھی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے ملک کی جمہوریت انتہائی ترقی یافتہ ہے جب شہر کے تمام ہسپتالوں کے بستر ختم ہوگئے تو صوبوں کے ہسپتالوں کے بستر اس کام کے لیے مختص کیے گئے۔ جب صوبوں میں ڈاکٹرز کی قلت ہوگئی تو دیگر علاقوں سے ڈاکٹرز طلب کیے گئے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کی اس وبا سے لڑائی میں اصل کامیابی کام کے دوران برتی جانے والی شفافیت تھی جو انہوں نے عوام سے شئیر کیں کہ کس طرح یہ وائرس پیدا ہوتا ہے پھیلتا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے حکومت کا قدم اٹھارہی ہے۔

جنوبی کوریا میں سفر کے دوران جانچ کو ضروری قرار دے دیا گیا تھا اور تیز رفتار سفر کے دوران یہ اور بھی نازک مسئلہ بن جاتا تھا۔ تا حال 3 لاکھ 50 ہزار افراد کی جانچ کی گئی اور چند افراد کو رہا کرنے سے قبل کئی مرتبہ جانچ سے گذارا گیا تا کہ ان کے مکمل صحت یاب ہونے کا یقین کیا جاسکے۔

یہاں پر ہر 150 میں سے 145 افراد کی جانچ کی گئی ۔ امریکہ ، اٹلی اور برطانیہ کی طرح یہاں پر لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا بلکہ صرف اسکولوں کو بند کیا گیا۔

کانگ نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اگرچہ جنوبی کوریا نے وائرس کے پھیلنے پر کامیابی سے قابو پالیا لیکن وائرس کے بعد کے حالات مختلف نظر آنے والے ہیں۔ یہ ہمارے ساتھ طویل عرصے تک رہے گا۔ لہذا ہم سب کو جمود کی سطح پر اس کے انتظام کے لئے کوئی راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.