نجی شعبہ کے اس بینک کے بورڈ آف ڈائرکٹر کو ریزرو بینک نے منسوخ کردیا ہے اور بورڈ آف ڈائرکٹر کے جگہ پر ایڈمنسٹریٹر منتخب کیا گیا ہے۔
حکومت نے کل دیر شام اس بینک سے روپے نکالنے کی حد مقرر کردی تھی جس کی وجہ سے صارفین کے درمیان اس بینک کے ڈوبنے کے شبہات پیدا ہوگئے۔
اس تعلق سے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ بینک کے ہر ڈپازٹرس کا پیسہ محفوظ ہے اور ڈپازیٹرس، بینک اور معیشت کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
نرملا سیتا رمن نے یہ کہا ہے کہ وہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) سے مسلسل رابطے میں ہیں اور آر بی آئی نے انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد ہی اس مسلئے کا حل نکالا جائے گا۔ یہاں ڈپازٹرس کو تشویش ہے لیکن ان کے پیسے محفوظ ہیں۔
انھوں نے مزید کہا ہے کہ ' ہم حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، آر بی آئی ایک بہتر منصبے کے ساتھ جلد ہی اس مسلئے کا حل نکالے گا۔
اس کے علاوہ اقتصادی مشیر کرشنا مورتی سبرامنیم نے کہا ہے کہ بینک کے ڈپازٹرس کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، فنڈ محفوظ رہیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے نجی شعبے کے یس بینک پر 30 دن کی عارضی پابندی لگاتے ہوئے اس دوران کھاتہ داروں کے لئے رقم نکالنے کی حد 50 ہزار روپے طے کر دی ہے۔
وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پانچ مارچ کی شام چھ بجے سے یہ پابندی شروع ہو گئی ہے اور 03 اپریل تک جاری رہے گی۔ اس پوری مدت میں کھاتہ دار 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم نہیں نکال سکیں گے۔ اگر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کے اس بینک میں ایک سے زیادہ کھاتے ہیں تب بھی وہ مجموعی طور پر 50 ہزار روپے ہی نکال سکے گا۔