ETV Bharat / bharat

دہلی پولیس نے شرجیل امام کیس میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کی - دہلی ہائی کورٹ

شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں 25 اپریل کو دہلی کے ساکیت کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں پولیس کو تحقیقات کے لیے مزید 90 دنوں کی توسیع کر دی گئی تھی، ساتھ ہی کورٹ نے شرجیل امام کی ضمانت عرضی کو خارج کر دیا تھا۔

دہلی پولیس نے شرجیل امام کے معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کی
دہلی پولیس نے شرجیل امام کے معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کی
author img

By

Published : Jun 6, 2020, 7:27 AM IST

Updated : Jun 6, 2020, 9:33 AM IST

دہلی ہائی کورٹ میں شرجیل امام کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرتے ہوئے دہلی پولیس نے عدالت سے تحقیقات کے لیے کچھ اور وقت مانگا ہے، دہلی پولیس کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے میں مزید کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

شرجیل امام پر یو اے پی اے نافذ کیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شرجیل امام کے واٹس ایپ اور فون کالز کی تفتیش جاری ہے، جس میں مزید کچھ وقت لگ سکتا ہے، دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں اگلی سماعت 10 جون تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

دہلی پولیس نے عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ شرجیل امام کو اس معاملے میں ضمانت نہیں ملنی چاہیے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کافی وجہ ہے کہ وہ شرجیل امام پر لگنے والے سنگین الزامات کی تحقیقات کے لیے مزید وقت طلب کرے۔

شرجیل امام نے بھی عدالت میں استدلال کیا کہ دہلی پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کے لیے 90 دنوں سے زیادہ نہیں دیا جانا چاہیے، اسی کو بنیاد بتا کر شرجیل امام نے ہائی کورٹ سے ضمانت طلب کیا ہے، امام نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اگر تفتیشی ایجنسی تین ماہ میں اپنی تفتیش مکمل نہیں کرسکتی ہے تو ملزم کو قانونی طور پر ضمانت کا حق ہے۔

در اصل شرجیل امام کو دہلی پولیس نے 28 جنوری کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب گزشتہ برس دسمبر میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔

اس کیس میں گرفتاعری کے بعد تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے مقررہ 90 دن کی مدت 27 اپریل کو ختم ہوگئی ہے، جس کے بعد پولیس کی درخواست پر نچلی عدالت نے 25 اپریل کو پولیس کی تحقیقات کے لیے 90 دن کی مدت میں 180 دن کی توسیع کردی۔

واضح رہے کہ شرجیل امام کے خلاف اشتعال انگیز تقریر اور غداری کے معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے معاملے میں مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ضمانت اکثر آسانی سے نہیں ہوتی ہے۔ نچلی عدالت سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں رجوع کیا۔

دہلی ہائی کورٹ میں شرجیل امام کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرتے ہوئے دہلی پولیس نے عدالت سے تحقیقات کے لیے کچھ اور وقت مانگا ہے، دہلی پولیس کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے میں مزید کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

شرجیل امام پر یو اے پی اے نافذ کیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شرجیل امام کے واٹس ایپ اور فون کالز کی تفتیش جاری ہے، جس میں مزید کچھ وقت لگ سکتا ہے، دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں اگلی سماعت 10 جون تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

دہلی پولیس نے عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ شرجیل امام کو اس معاملے میں ضمانت نہیں ملنی چاہیے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کافی وجہ ہے کہ وہ شرجیل امام پر لگنے والے سنگین الزامات کی تحقیقات کے لیے مزید وقت طلب کرے۔

شرجیل امام نے بھی عدالت میں استدلال کیا کہ دہلی پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کے لیے 90 دنوں سے زیادہ نہیں دیا جانا چاہیے، اسی کو بنیاد بتا کر شرجیل امام نے ہائی کورٹ سے ضمانت طلب کیا ہے، امام نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اگر تفتیشی ایجنسی تین ماہ میں اپنی تفتیش مکمل نہیں کرسکتی ہے تو ملزم کو قانونی طور پر ضمانت کا حق ہے۔

در اصل شرجیل امام کو دہلی پولیس نے 28 جنوری کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب گزشتہ برس دسمبر میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔

اس کیس میں گرفتاعری کے بعد تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے مقررہ 90 دن کی مدت 27 اپریل کو ختم ہوگئی ہے، جس کے بعد پولیس کی درخواست پر نچلی عدالت نے 25 اپریل کو پولیس کی تحقیقات کے لیے 90 دن کی مدت میں 180 دن کی توسیع کردی۔

واضح رہے کہ شرجیل امام کے خلاف اشتعال انگیز تقریر اور غداری کے معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے معاملے میں مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ضمانت اکثر آسانی سے نہیں ہوتی ہے۔ نچلی عدالت سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں رجوع کیا۔

Last Updated : Jun 6, 2020, 9:33 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.