بھارت اور چین کی افواج کے مابین کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کا آج ساتواں دور طئے ہے۔
لداخ میں حقیقی خط قبضہ (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) پر کشیدہ صورتحال کے بیچ مشرقی لداخ کی صورتحال پر بھارت اور چین کے فوجی کمانڈروں کی ساتوں میٹنگ آج ہوگی۔
کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کے ساتویں دور میں پچھلے دور کی بات چیت میں جن امور پر اتفاق رائے پایا گیا تھا انہیں آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی نیز دونوں طرف کے فوجیوں میں تخفیف اور ٹکراؤ کی صورتحال دور کرنے کے طریقۂ کار پر بھی تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ مشرقی لداخ میں کشیدگی کے مقامات سے فوجیوں کی دستبرداری کے لئے ایک روڈ میپ تیار کرنے کے ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت بھارت اور چین کی افواج کے مابین مذاکرات کا ساتواں دور ہوگا۔
بات چیت کے دوران دونوں فریقوں سے خطہ میں استحکام برقرار رکھنے کے لئے مزید اقدامات پر غور کرنے اور کسی ایسے اقدام سے گریز کرنے کی بھی توقع کی جارہی ہے جس سے خطے میں تازہ کشیدگی پھیل سکتی ہے جہاں آئندہ چار ماہ کی سخت سردی کے دوران دونوں فریقوں کی فوج کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 21 ستمبر کو فوجی مذاکرات کے آخری دور کے بعد دونوں فریقوں نے محاذ آرائی پر مزید فوجیں نہ بھیجنے، زمینی طور پر یکطرفہ طور پر صورت حال کو تبدیل کرنے سے گریز کرنے اور ایسے اقدامات کرنے سے گریز کرنے سمیت متعدد فیصلوں کا اعلان کیا جن سے معاملات مزید پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل فوجی بات چیت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں 10 ستمبر کو ماسکو میں ہونے والے اجلاس کے دوران ہوئی تھی، جہاں وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے مابین پانچ نکاتی معاہدے پر عمل درآمد پر آمادگی کا اظہار کیا گیا تھا۔
فوجی مذاکرات کے کچھ دن بعد دونوں فریقین نے سرحدی امور کے بارے میں ورکنگ میکانزم فار لنسلٹنگ اینڈ کوآرڈینیشن (ڈبلیو ایم سی سی) کے فریم ورک کے تحت سفارتی بات چیت کی، لیکن 30 ستمبر کو مذاکرات سے کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
سفارتی مذاکرات کے بعد ایم ای اے نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ سینئر کمانڈرز کی میٹنگ کا اگلا دور جلد تاریخ میں ہونا چاہئے تاکہ دونوں فریق موجودہ ایل اے سی کے ساتھ ساتھ دیگر امور پر بات چیت کرسکیں۔ جس میں دو طرفہ معاہدہ اور پروٹوکول شامل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری نوین سریواستو نے بھی 21 ستمبر کو پہلی بار فوجی مذاکرات میں شرکت کی۔ جو ڈبلیو ایم سی سی مذاکرات میں بھارت کی طرف سے قیادت کر رہے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ کور کمانڈر مذاکرات کے ساتویں دور میں وہ بھارتی وفد کا حصہ بن سکتے ہیں۔
امکان ہے کہ بات چیت میں بھارتی وفد کی قیادت لیہہ میں مقیم بھارتی فوج کی 14 کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کی چینی فوج کے ساتھ بات چیت کا یہ آخری دور ہوگا کیونکہ وہ 15 اکتوبر کے قریب ممتاز بھارتی ملٹری اکیڈمی کے سربراہ کی حیثیت سے چارج لیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل پی جی کے مینن، جو 14 کور میں لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے عہدے پر فائز ہوں گے، ان کا بھی امکان ہے کہ وہ فوجی بات چیت کے ساتویں دور میں بھارتی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مشرقی لداخ کی صورتحال 29 اگست اور 8 ستمبر کے درمیان پینگونگ جھیل کے قریب کشیدہ ہوگئی۔
جب تناؤ اور بڑھتا گیا تو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے 10 ستمبر کو ماسکو میں بات چیت کی جہاں وہ مشرقی لداخ میں صورتحال کو ناکام بنانے کے لئے پانچ نکاتی معاہدے پر راضی ہوئے۔
یہ معاہدہ کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کے چھٹے دور کی اساس تھا۔
اطلاع کے مطابق پچھلے تین مہینوں میں بھارتی فوج نے علاقے کے مختلف اونچائی والے علاقوں میں ٹینکوں، بھاری ہتھیاروں، گولہ بارود، ایندھن، خوراک اور موسم سرما کی ضروری سامان کی فراہمی کے لئے جنگی تیاری برقرار رکھی۔