وکلاء اور قانون کے طلبا کے ایک گروپ کی جانب سے کامیڈین کنال کامرا کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی ایک عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ جمعرات کے روز اس عرضی پر سماعت کرسکتی ہے۔
اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے ذریعہ کامرا کے خلاف توہین عدالت مقدمہ شروع کرنے کی رضامندی ظاہر کرنے کے بعد یہ عرضی داخل کی گئی تھی۔
جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ کی سربراہی میں ایک بینچ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس درخواست کی سماعت کرسکتا ہے۔
لاء کے طلباء شرینگ کٹنیشورکر، نیتیکا دوہان اور ایڈوکیٹ امے ابھئے سرسیکر ، ابھیشیک شرن رسکر اور ستیندر ونائک مولے کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ کامرا کے 17 لاکھ فالورز ہیں۔
عدالتوں کی توہین عدالت ایکٹ ، 1971 کے دفعہ 2 (سی) (I) کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزاروں نے کہا کہ اس سیکشن کے تحت کامرا کے ذریعہ کئے گئے ٹویٹ سے واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کی توہین کی ہے۔
واضح رہے کہ 11 نومبر کو کُنال کامرا نے گزشتہ روز ریپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی رہائی کے بعد مبینہ متنازع ٹویٹ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ارنب کی اپیل قبول کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کامرا نے ٹویٹ کرکے بینچ کی صدارت کررہے جج ڈی وائی چندر چوڑ کے لیے مبینہ طور پر توہین آمیز زبان کا استعمال کیا تھا۔
جس کے بعد اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف مبینہ توہین آمیز ٹویٹس کے معاملے میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کُنال کامرا کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی تھی۔