چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔
جسٹس گوگوئی نے کہا کہ آسام سے غیر قانونی تارکین وطن کی حوالگی کا مسئلہ مذاق بن کر رہ گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے پیش سالسیٹر جنرل تشار مہتہ سے غیر قانونی تارکین وطن کے ٹھکانوں کے بارے میں سوال پوچھا، ساتھ ہی یہ بھی پوچھا کہ کیا متعلقہ ٹرائبیونل کام کر رہا ہے، کیا ریاستی حکومت کی مشینری ٹرائبیونل کے حکم پر عمل درآمد کے لئے کوئی قدم اٹھا رہی ہے؟
سپریم کورٹ نے آسام حکومت کو غیر ملکیوں کے ٹرائبیونل کی مدت کار کی تفصیلی رپورٹ 27 مئی تک سونپنے کا حکم دیا۔
آسام حکومت کی جانب سے عدالت کے کمرے میں صرف مقامی کمشنر کے حاضر ہونے کے معاملے میں بھی عدالت نے ریاستی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی۔
جسٹس گوگوئی نے مسٹر تشار مہتہ سے کہاکہ "آسام حکومت اس مسئلے پر کتنی سنجیدہ ہے، یہ اسی بات سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کی مدد کے لئے کوئی بھی افسر یہاں موجود نہیں ہے"۔