حمزہ بن لادن گذشتہ کئی سالوں سے شدت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث قرار د یے گئے ہیں۔
سعودی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے فرمان کو اب منظر عام پر لایا گیا جبکہ یہ اس بات کا فیصلہ گزشتہ سال نومبر میں ہی لیا گیا تھا۔
حق شہریت کو منسوخ کرنے کی تصدیق، امریکہ کی طرف سے حمزہ بن لادن کی گرفتاری کے پیش نظر ایک ملین ڈالر انعام کی پیشکشی کے بعد کی گئی۔
واضح رہے کہ ماضی میں سعودی حکومت کی طرف سےاُسامہ بن لادن کی حق شہریت کو 1994 میں منسوخ کیا گیا تھا تب حمزہ بن لادن تقریباً چار سال کےتھے۔
کہا جاتا ہے کہ بن لادن کی پیدائش 1989 میں افغانستان میں اُسی سال ہوئی تھی جب افغانستان سے سوویت روس کی واپسی ہوئی تھی اور اس دوران ان کے والد اسامہ بن لادن مشہور جنگجووں میں شمار ہوتے تھے۔
سنہ 1998 میں تنزانیہ اور کینیا میں موجود امریکی سفارتخانوں پر بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ یمن پر حملوں کے لیے بھی القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ وہ ستمبر 2011 میں نیو یارک اور پنٹاگن پر ہونے والے حملوں میں بھی ان کے ملوث ہونے کی بات کہی گئ۔
ان حملوں کے رد عمل میں امریکی فوج نے پاکستان میں ایک سجیکل اسٹرائک کر کے 2011 میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔
واشنگٹن میں القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں پر مطالعہ کر رہے تھامس جوسیلن کے مطابق اسامہ بن لادین اپنے بیٹے حمزہ بن لادن کو اپنے مشن سے دور رکھنا چاہتے تھے تاہم وہ ناکام ہو ے اور ان کے بیٹے نے القاعدہ میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔
حمزہ بن لادن کو 2015 سے متعددعسکریت پسند ویڈیوز میں دیکھا جا چکا ہے۔