ETV Bharat / bharat

مونگیر سانحہ پر ہندوتوا کے ٹھیکیدار خاموش کیوں؟

شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سامنا میں لکھا ہے کہ مونگیر واقعہ ہندوتوا پر حملہ ہے، اگر اس طرح کا واقعہ مہاراشٹر، مغربی بنگال یا راجستھان میں ہوتا تو گورنر اور بی جے پی قائدین صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کرتے، لیکن اب ہندوتوا کے ٹھیکیدار خاموش کیوں ہیں؟

sanjay raut
شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت
author img

By

Published : Oct 30, 2020, 10:48 PM IST

ریاست بہار کے مونگیر میں ہونے والی فائرنگ کے واقعہ پر این ڈی اے حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سامنا میں لکھا ہے کہ مونگیر واقعہ ہندوتوا پر حملہ ہے، اگر اس طرح کا واقعہ مہاراشٹر، مغربی بنگال یا راجستھان میں ہوتا تو گورنر اور بی جے پی قائدین صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کرتے، اب بہار کے گورنر اور بی جے پی قائدین کیوں سوال اٹھا نہیں رہے ہیں۔

سنجے راوت نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جو ہمارا ہے وہ اچھا ہے، دوسروں کا برا ہے، اس وقت ایسا ہی سلوک بھارتیہ جنتا پارٹی نے شروع کیا ہے

بہار، اترپردیش اور ہریانہ ریاستوں میں جو کچھ ہورہا ہے اسے دیکھ کر وہاں قانون کی حکمرانی کیا رہ گئی ہے؟ ایسا سوال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن چونکہ اس ریاست پر بی جے پی کی حکمرانی ہے اس لیے وہاں سب کچھ ٹھیک ہے۔ گندگی صرف مہاراشٹر ، پنجاب ، مغربی بنگال اور راجستھان میں ہے۔

بہار میں اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا ہے، وزیر اعظم مودی سمیت بہت سے رہنماؤں نے بہار کی انتخابی جلسوں میں لوگوں سے پوچھا 'کیا آپ دوبارہ جنگل راج چاہتے ہیں؟ اگر آپ نہیں چاہتے تو بی جے پی اور جے ڈی یو کے حق میںووٹ دیں۔

بہار میں پچھلے 15 سالوں سے نتیش کمار کی حکومت ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ یہ بھول گئے ہیںکہ ضلع مونگیر میں درگا وسرجن کے دوران پولیس نے فائرنگ کی۔

مجسمے کو زبردستی ڈبایا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص ہلاک اور 15لوگ زخمی ہوگئے۔ پولیس اہلکاروں کی یہ حرکت بھی جنرل ڈائر کو شرمندہ کرنے والی تھی جس کو لے کر عوام میں بہت ہی غم و غصہ ہے۔

واضح رہے گزشتہ 26 اکتوبر کو بہار کے مونگیر میںدرگا پوجا کے وسرجن سفر کے دوران ہنگامہ برپا ہونے پر پولیس اہلکاروں نے براہ راست فائرنگ میں انوراگ پودار نامی ایک 18سالہ شخص کی موت ہوگئی۔

اگر اس طرح کا واقعہ مغربی بنگال اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں پیش آتا تو گھنٹہ بجانے والے کھوکھلے ہندوتوا والے درگا پوجا میں فائرنگ کو ہندوتوا پر حملہ قرار دے کر ہنگامہ کرتے اور ننگا ناچ شروع ہوجاتا۔

مغربی بنگال اور مہاراشٹر میں امن امان میں نقص کا الزام عائد کرکے صدر راج کا فوری طور پر مطالبہ کیا جاتا، بلکہ بی جے پی کا وفد فائرنگ کی سی بی آئی تحقیقات کے لئے چائے اور مشروبات کے لئے راج بھون گیا ہوتا۔ لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں یہ گھنٹہ بجانے والے ہندوتوا مونگیر میں درگا پوجا یاترا پر فائرنگ پر خاموش کیوں ہیں؟

اخبار نے آگے لکھا ہے کہ مہاراشٹر کے پال گھر میں لاک ڈاؤن کے دوران دو سادھووں کو ہجوم نے قتل کردیا ۔اسی کے ساتھ کچھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔لیکن اس قتل کے ساتھ ہی ہندو مت اور ہندو ازم وغیرہ کا خاتمہ ہوچکا ہے، مہاراشٹر کی ٹھاکرے حکومت کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے اور شیوسینا اب 'سیکولرہے ، جیسا کہ معاملات ختم ہوچکے ہیں۔ کچھ بھونکنے والے چینلز نے شیوسینا کے ہندوتوا پر ان سادھوؤں کو ڈھال بنا کر سوال کیا۔ آج مونگیر کے درگا پوجا میں پولیس کی فائرنگ کے باوجود یہ بھونکنا اور چیخنا ٹھنڈا پڑتا ہے۔

مونگیر میں درگا کے مجسمے کی توہین اور فائرنگ کیا جنگل راج نہیں ہے ؟ بہار میں بی جے پی نے آنکھوں پر 'سیکولر شیشے ڈال رکھے ہیں ، تاکہ انہیں مونگیر پر ناراض ہونے والی درگا ماتا نظر نہ آئے۔

مہاراشٹر میں مندروں کو کھولنے کے لئے ’’گھنٹاناد‘‘کیا جاتا ہے تالے توڑ کر مندر میں داخل ہونے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کیا ان لوگوں کا مونگیر کے تشدد اور ہندوتوا کی توہین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے؟

ریاست بہار کے مونگیر میں ہونے والی فائرنگ کے واقعہ پر این ڈی اے حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سامنا میں لکھا ہے کہ مونگیر واقعہ ہندوتوا پر حملہ ہے، اگر اس طرح کا واقعہ مہاراشٹر، مغربی بنگال یا راجستھان میں ہوتا تو گورنر اور بی جے پی قائدین صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کرتے، اب بہار کے گورنر اور بی جے پی قائدین کیوں سوال اٹھا نہیں رہے ہیں۔

سنجے راوت نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جو ہمارا ہے وہ اچھا ہے، دوسروں کا برا ہے، اس وقت ایسا ہی سلوک بھارتیہ جنتا پارٹی نے شروع کیا ہے

بہار، اترپردیش اور ہریانہ ریاستوں میں جو کچھ ہورہا ہے اسے دیکھ کر وہاں قانون کی حکمرانی کیا رہ گئی ہے؟ ایسا سوال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن چونکہ اس ریاست پر بی جے پی کی حکمرانی ہے اس لیے وہاں سب کچھ ٹھیک ہے۔ گندگی صرف مہاراشٹر ، پنجاب ، مغربی بنگال اور راجستھان میں ہے۔

بہار میں اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا ہے، وزیر اعظم مودی سمیت بہت سے رہنماؤں نے بہار کی انتخابی جلسوں میں لوگوں سے پوچھا 'کیا آپ دوبارہ جنگل راج چاہتے ہیں؟ اگر آپ نہیں چاہتے تو بی جے پی اور جے ڈی یو کے حق میںووٹ دیں۔

بہار میں پچھلے 15 سالوں سے نتیش کمار کی حکومت ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ یہ بھول گئے ہیںکہ ضلع مونگیر میں درگا وسرجن کے دوران پولیس نے فائرنگ کی۔

مجسمے کو زبردستی ڈبایا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص ہلاک اور 15لوگ زخمی ہوگئے۔ پولیس اہلکاروں کی یہ حرکت بھی جنرل ڈائر کو شرمندہ کرنے والی تھی جس کو لے کر عوام میں بہت ہی غم و غصہ ہے۔

واضح رہے گزشتہ 26 اکتوبر کو بہار کے مونگیر میںدرگا پوجا کے وسرجن سفر کے دوران ہنگامہ برپا ہونے پر پولیس اہلکاروں نے براہ راست فائرنگ میں انوراگ پودار نامی ایک 18سالہ شخص کی موت ہوگئی۔

اگر اس طرح کا واقعہ مغربی بنگال اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں پیش آتا تو گھنٹہ بجانے والے کھوکھلے ہندوتوا والے درگا پوجا میں فائرنگ کو ہندوتوا پر حملہ قرار دے کر ہنگامہ کرتے اور ننگا ناچ شروع ہوجاتا۔

مغربی بنگال اور مہاراشٹر میں امن امان میں نقص کا الزام عائد کرکے صدر راج کا فوری طور پر مطالبہ کیا جاتا، بلکہ بی جے پی کا وفد فائرنگ کی سی بی آئی تحقیقات کے لئے چائے اور مشروبات کے لئے راج بھون گیا ہوتا۔ لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں یہ گھنٹہ بجانے والے ہندوتوا مونگیر میں درگا پوجا یاترا پر فائرنگ پر خاموش کیوں ہیں؟

اخبار نے آگے لکھا ہے کہ مہاراشٹر کے پال گھر میں لاک ڈاؤن کے دوران دو سادھووں کو ہجوم نے قتل کردیا ۔اسی کے ساتھ کچھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔لیکن اس قتل کے ساتھ ہی ہندو مت اور ہندو ازم وغیرہ کا خاتمہ ہوچکا ہے، مہاراشٹر کی ٹھاکرے حکومت کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے اور شیوسینا اب 'سیکولرہے ، جیسا کہ معاملات ختم ہوچکے ہیں۔ کچھ بھونکنے والے چینلز نے شیوسینا کے ہندوتوا پر ان سادھوؤں کو ڈھال بنا کر سوال کیا۔ آج مونگیر کے درگا پوجا میں پولیس کی فائرنگ کے باوجود یہ بھونکنا اور چیخنا ٹھنڈا پڑتا ہے۔

مونگیر میں درگا کے مجسمے کی توہین اور فائرنگ کیا جنگل راج نہیں ہے ؟ بہار میں بی جے پی نے آنکھوں پر 'سیکولر شیشے ڈال رکھے ہیں ، تاکہ انہیں مونگیر پر ناراض ہونے والی درگا ماتا نظر نہ آئے۔

مہاراشٹر میں مندروں کو کھولنے کے لئے ’’گھنٹاناد‘‘کیا جاتا ہے تالے توڑ کر مندر میں داخل ہونے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کیا ان لوگوں کا مونگیر کے تشدد اور ہندوتوا کی توہین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.