ETV Bharat / bharat

بھارت کی آزادی میں نمک کا اہم کردار - سول نافرمانی کی تحریک کا مطالبہ کیا

اڑیسہ کے گنجام ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں ہمما نے باپو کے نمک ستیہ گرہ میں اہم کردار ادا کیا، وہیں اترپردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ایچ کے مہتاب کی مضبوط قیادت میں اڑیسہ میں نمک ستیہ گرہ تحریک کا آغاز ہوا تھا۔

ہندوستان کی آزادی میں نمک کا اہم کردار: مہا تماگاندھی
author img

By

Published : Oct 1, 2019, 8:14 AM IST

Updated : Oct 2, 2019, 5:11 PM IST

سنہ 1930بھارت کی تاریخ کا ایک اہم سال تھا، کیوں کہ اسی برس گاندھی جی نے ساحلی قصبے ڈانڈی میں برطانوی سامراج کے جابرانہ نمک قانون کی خلاف ورزی کی تھی، جس کی وجہ سے ملکی پیمانہ پر سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔

اپنےوسیع ساحل کی وجہ سے اس وقت اڑیسہ ایک واحد ایسی ریاست تھی جہاں نمک کی صنعت تھی، ملک کی دیگر عوام کے ساتھ ساتھ ہمما گاؤں کے لوگوں نے بھی سالٹ لائکس کی خلاف ورزی کی اور اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر شامل ہوئے۔

ہندوستان کی آزادی میں نمک کا اہم کردار: مہا تماگاندھی

باپو نے گاؤں کا دورہ کیا اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی، اس طرح اڑیسہ میں اس تحریک کو تیز کیا۔ 'گنجام ضلع نے آزادی کی جدوجہد میں انوکھا کردار ادا کیا۔ سنہ 1930 میں جب مہاتما گاندھی نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تو خطے میں نمک کے کاشت کاروں نے سمندر سے نمک کاشت کرنا چھوڑ دیا اور مہاتما گاندھی کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ باپو نے اس سے قبل دسمبر 1927 میں اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔ ان کے دورے کے بعد آزادی کے متوالے گاندھی جی سمیت ان کے ساتھ اس تحریک میں حصہ لینے والے قدآور شخصیات کے لیے یہ مقام مشہور ہوگیا۔ مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو ، ڈاکٹر رادھا کرشنن اور شاستری جیسے عظیم رہنماؤں نے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران رمبھا رائل پریسیڈنسی میں قیام کیا'۔

'گاندھی جی سنہ 1927 میں اور سنہ 1930 میں یہاں آئے اور انہوں نے رمبھا ریلوے اسٹیشن سے ہمما تک اجلاس میں شرکت کے لیے مارچ بھی کیا تھا۔ رمبھا رائل پریسیڈنسی ایک تاریخی جگہ ہے، جو اڑیسہ پریسیڈیینسی کی آزادی، اڑیا زبان کے تحفظ اور سول نافرمانی تحریک کی تاریخ سے مالا مال ہے'۔

' افسوس ہے کہ اس جگہ کو اب کسی ہوٹل نے بطور کرایے پر لے رکھا ہے، کیونکہ اب نہ تو حکومت اس کی حفاظت کر رہی اور نہ ہی کو ئی شاہی خاندان'۔

یہ وہی نمک ہے جس نے ہندوستان کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ گاندھی جی نے نمک کو آپسی اتحاد کا ایک اہم عنصر قرار دیا، کیونکہ ہر شخص ذات، نسل، مذہب، علاقے، زبان، یا معاشی حیثیت سے قطع نظر نمک کا استعمال کرتا ہے۔

سنہ 1930بھارت کی تاریخ کا ایک اہم سال تھا، کیوں کہ اسی برس گاندھی جی نے ساحلی قصبے ڈانڈی میں برطانوی سامراج کے جابرانہ نمک قانون کی خلاف ورزی کی تھی، جس کی وجہ سے ملکی پیمانہ پر سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔

اپنےوسیع ساحل کی وجہ سے اس وقت اڑیسہ ایک واحد ایسی ریاست تھی جہاں نمک کی صنعت تھی، ملک کی دیگر عوام کے ساتھ ساتھ ہمما گاؤں کے لوگوں نے بھی سالٹ لائکس کی خلاف ورزی کی اور اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر شامل ہوئے۔

ہندوستان کی آزادی میں نمک کا اہم کردار: مہا تماگاندھی

باپو نے گاؤں کا دورہ کیا اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی، اس طرح اڑیسہ میں اس تحریک کو تیز کیا۔ 'گنجام ضلع نے آزادی کی جدوجہد میں انوکھا کردار ادا کیا۔ سنہ 1930 میں جب مہاتما گاندھی نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تو خطے میں نمک کے کاشت کاروں نے سمندر سے نمک کاشت کرنا چھوڑ دیا اور مہاتما گاندھی کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ باپو نے اس سے قبل دسمبر 1927 میں اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔ ان کے دورے کے بعد آزادی کے متوالے گاندھی جی سمیت ان کے ساتھ اس تحریک میں حصہ لینے والے قدآور شخصیات کے لیے یہ مقام مشہور ہوگیا۔ مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو ، ڈاکٹر رادھا کرشنن اور شاستری جیسے عظیم رہنماؤں نے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران رمبھا رائل پریسیڈنسی میں قیام کیا'۔

'گاندھی جی سنہ 1927 میں اور سنہ 1930 میں یہاں آئے اور انہوں نے رمبھا ریلوے اسٹیشن سے ہمما تک اجلاس میں شرکت کے لیے مارچ بھی کیا تھا۔ رمبھا رائل پریسیڈنسی ایک تاریخی جگہ ہے، جو اڑیسہ پریسیڈیینسی کی آزادی، اڑیا زبان کے تحفظ اور سول نافرمانی تحریک کی تاریخ سے مالا مال ہے'۔

' افسوس ہے کہ اس جگہ کو اب کسی ہوٹل نے بطور کرایے پر لے رکھا ہے، کیونکہ اب نہ تو حکومت اس کی حفاظت کر رہی اور نہ ہی کو ئی شاہی خاندان'۔

یہ وہی نمک ہے جس نے ہندوستان کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ گاندھی جی نے نمک کو آپسی اتحاد کا ایک اہم عنصر قرار دیا، کیونکہ ہر شخص ذات، نسل، مذہب، علاقے، زبان، یا معاشی حیثیت سے قطع نظر نمک کا استعمال کرتا ہے۔

Intro:Body:

IN 1930, BAPU LAUNCHED

THE SALT SATYAGRAHA



VO: 1930 was a crucial year in India's history as it was then that Mahatma Gandhi broke the oppressive British salt law on the coastal town of Dandi, which led to the nationwide civil disobedience movement.



ODISHA'S HUMMA PLAYED

IMPORTANT ROLE



VO: The tiny village of Humma in Odisha's Ganjam district played a vital role in Bapu's Salt Satyagraha.



HK MAHATAB LED THE

MOVEMENT IN ODISHA



VO: The Salt Satyagraha Movement was launched in Odisha under the able leadership of HK Mahatab, the President of Utkal Pradesh Congress Committee.



SALT INDUSTRY WAS 

PROMINENT IN THE STATE



VO: The only subsidiary industry to agriculture had been the salt industry in Odisha due to its vast coastline. 



PEOPLE IN HUMMA TOO

JOINED THE MOVEMENT



VO: Along with the rest of the nation, people in Humma too violated the Salt lax and joined the movement.



BAPU HIMSELF

VISITED HUMMA



VO: Bapu himself visited the village and interacted with the locals, thus accelerating the movement in Odisha.



---------------------------------------------------------------------------------------------------------



BYTE: Krushnachandra Nisanka, Former District Culture Officer

'Ganjam played unique role in freedom struggle'

'In 1930 when Mahatma Gandhi called for Civil Disobedience Movement, salt farmers across the region stopped farming salt from the sea and stood with the Mahatma' 



-------------------------------------------------------------------------------------------------------- 



BAPU VISITED GANJAM

IN 1927 AS WELL



VO: Apart from this, Bapu had earlier visited the region in the December of 1927.



MANY FREEDOM LEADERS

STAYED AT ROYAL RESIDENCE



VO: Bapu had even signed on the visitor's book of the Royal Residence at Rambha. During that time, many other leaders also stayed here.



--------------------------------------------------------------------------------------------------------



BYTE: Subash Panda, Intellectual



'Rambha Royal Presidency was known for having visitors including British officers and many freedom fighters. Many leaders like Mahatma Gandhi, Jawaharlal Nehru, Dr Radhakrishnan and Shastri stayed in the Rambha Royal Presidency during the Civil Disobedience Movement''Gandhi came here in 1927 and in 1930 he marched from Rambha railway station to Humma to attend the meeting''Rambha Royal Presidency is a historical site, enriched with the history of freedom of Odisha presidency, protection of Odiya language and Civil Disobedience Movement. However, the site is neither being maintained by the government nor by the Royal family. We are sad that the place has now been given in lease to a hotel'



----------------------------------------------------------------------------------------------------------



SALT PLAYED MASSIVE ROLE

IN INDIA'S INDEPENDENCE



VO:  It was salt that eventually played a crucial role in India attaining freedom. Gandhi found salt to be the uniting factor, as each person consumed salt irrespective of caste, creed, religion, region, language, or economic status.



VO: An ETV Bharat report.


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 5:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.