قابل ذکر ہے کہ 2018 میں بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندی کے انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے روس سے ایس 400 فضائی دفاعی میزائل نظام کے پانچ یونٹز کو پانچ ارب ڈالر میں خریدنے کے معاہدے پر دستخط کیا تھا۔
بھارت گزشتہ برس اس میزائل نظام کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط ادا بھی کر چکا ہے۔
فوجی ٹیکنالوجی تعاون کی وفاقی سروس (ایف ایس ایم ٹی سی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر ولادیمیر دروجھ جھوو نے ڈیفنس ایکسپو سے الگ بتایا کہ 'ایس 400 کے معاہدہ کو پہلے سے مقرر وقت کی حد میں لاگو کیا جائے گا، پہلے سسٹم کی سپلائی سال 2021 کے آخر تک شروع ہوگی، ہم اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔'
انہوں نے کہا مزید کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بہت مضبوط ہے اور ہم اس میں مزید اضافہ کے متمنی ہیں۔ اس کے لیے پرعزم بھی ہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ یہ اینٹی میزائل نظام 400 کلومیٹر کے دائرے میں دشمن کے ہوائی جہاز میزائل اور یہاں تک کہ ڈرون کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایک اور روسی عہدیدار نے بتایا کہ بھارت کے لیے ایس 400 میزائل سسٹم کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے اور سال 2025 تک پانچ یونٹ فراہم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے روس پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور اس کے پاس روس سے دفاعی سازوسامان خریدنے والے ممالک کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی شق موجود ہے۔