جمعرات کے روز بہار اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلے کے لیے انتخابی مہم ختم ہو چکی ہے، آخری مرحلے میں 15 اضلاع کی 78 نشستوں پر سات نومبر کو ووٹ ڈالیے جائیں گے، جس میں نمایاں طور پر سیمانچل کی 24 نشستیں شامل ہیں، یہاں اویسی کی پارٹی ایم آئی ایم عظیم اتحاد کے لیے بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے، سیمانچل مسلم ووٹروں کے اعتبار سے بہت اہم ہے اسی لیے یہاں اس بار مقابلہ بھی بہت دلچسپ ہوگیا ہے، اس کے علاوہ میتھیلانچل میں این ڈی اے کو عظیم اتحاد سے سخت مقابلہ مل رہا ہے۔
آر جے ڈی نے سیمانچل کی جن نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں، ان میں جوکیہاٹ، سکٹی، ٹھاکر گنج، کوچادھامن، بائسی، دھمداہا اور کٹیہار کی اسمبلی نشستیں شامل ہیں، سیمانچل کی اہم نشستوں میں سے ایک نشست جوکیہاٹ ہے، جو آر جے ڈی موجودہ نشست ہے، لیکن اس بار تسلیم الدین کے دونوں بیٹے آمنے سامنے ہوگئے ہیں، جو آر جے ڈی کے لیے مشکلیں پیدا کر سکتا ہے، جوکیہاٹ میں آر جے ڈی نے سابق رکن پارلیمان سرفراز عالم کو اپنا امیدوار بنایا ہے، دوسری جانب اویسی نے سرفراز کے بھائی شاہنواز کو پارٹی سے ٹکٹ دیا ہے، جبکہ بی جے پی نے رنجیت یادو کو میدان میں اتارا ہے۔
اس بار کشن گنج کی صدر سیٹ پر بھی سبھی نظریں ہیں، جہاں سے ایم آئی ایم کے ایک واحد رکن اسمبلی قمر الہدیٰ ہیں، ان کے مد مقابل عظیم اتحاد کی جانب سے کانگریس کے اظہار الحق میدان میں ہیں۔
مزید پڑھیں: بہار انتخابات: آخری مرحلے کی 78 سیٹوں کے لیے جنگ
کشن گنج کی چار نشستوں میں سے ایک ٹھاکر گنج سے آر جے ڈی نے سابق رکن پارلیمنٹ مرحوم اسرارالحق کے بیٹے سعود عالم کو ٹکٹ دیا ہے۔ جو پہلی بار انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ جے ڈی یو کے سابق وزیر نوشاد عالم سے ہے، اسی کے ساتھ ہی اے ایم آئی ایم کے محبوب عالم اور ایل جے پی کے کلیم الدین بھی میدان میں ہیں، اسی ضلع کے کوچادھامن میں آر جے ڈی کے شاہد عالم کا مقابلہ جے ڈی یو کے ماسٹر مجاہد عالم اور اے ایم آئی ایم کے محمد اظہار اسفی سے ہے۔
میتھیلانچل کی جن نشستوں پر انتخابات ہورہے ہیں، ان میں سب سے اہم کیوٹی کی نشست ہے، جہاں سے آر جے ڈی سے عبدالباری صدیقی، حیاگھاٹ سے بھولا یادو اور دربھنگہ شہر سے امر ناتھ گامی کی جانب سبھی نظریں ہیں، سمستی پور سے تعلق رکھنے والے اختر الاسلام شاہین ایک بار پھر میدان میں ہیں۔
جے ڈی یو کے ترجمان راجیو رنجن نے دعوی کیا ہے کہ سیمانچل علاقے میں این ڈے اے کے ھق میں ووٹ ڈالے جائیں گے، 2010 کے انتخابات اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے کو وہاں سے ہی برتری ملی ہے، اس لیے اس بار بھی سیمانچل کی عوام نتیش کمار کے حق میں ہی ووٹ ڈالے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بہار انتخابات: سیمانچل پر سبھی کی نظر
مزید پڑھیں: نتیش کمار اور تیجسوی یادو کی انتخابی مہم
اس دوران بی جے پی کے ترجمان رنجن پٹیل نے بھی دعوی کیا ہے کہ سیمانچل کوسی اور میتھیلانچل میں این ڈی اے کو ہی برتری ملی حاصل ہوگی، وہ کہتے ہیں کہ 'ایک مسلم خاتون جس کا وزیر عاظم نریندر مودی نے ذکر کیا وہ کہہ رہی تھی کہ مودی کام کررہا ہے، اور ہمیں سب کچھ دے رہا ہے، ایسے میں ہم کیوں نہیں مودی کو ووٹ ڈیں گے، ریاست اور مرکز کی کامیابیوں کی بیاند پر سیمانچل کوسی اور میتھیلانچل کے علاقے میں اچھی خاصی برتری حاصل ہوگی، پٹیل نے دو تہائی اکثریت کا دعوی کرتے ہوئے حکومت بنانے کی بات کہی'۔
آر جے ڈی کے ترجمان چترنجن گگن کا کہنا ہے 'پہلے مرحلے انتخابات میں عظیم اتحاد کو برتری حاصل ہے، دورے مرحلے میں اس سے بہتر نتائج آئیں گے، جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں دونوں مراحل سے زیادہ نشستیں آئیں گی، انہوں نے دعوی کیا کہ 'این ڈی اے کے چہرے اور چال چلن اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ انہیں شکست کا سامنا ہوگا'۔