ETV Bharat / bharat

'خوب لڑی مردانی وہ تو جھانسی والی رانی تھی'

آج رانی لکشمی بائی کا یوم پیدائش ہے اس مناسبت سے آج کے دن جھانسی شہر کو سجایا جاتا ہے۔ اس موقعے پر مختلف پروگرام کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔

رانی لکشمی بائی کی یوم پیدائش ہے
author img

By

Published : Nov 19, 2019, 11:16 AM IST

کاشی کے سرزمین پر پیدا ہوئی چھبیلی منو کی شادی جھانسی کے مہاراشٹرا گنیش مندر میں گنگا دھر سے شادی ہوئی اور شادی کے بعد وہ ایک رانی بن گئیں اور پھر یہ سفر بھارت کی آزادی تک جاری رہی اور وہاں پہنچ کر رانی لکشمی بائی بن گئیں۔

بھارت کی پہلی آزادی کی لڑائی میں رانی لکشمی بائی نے انگریزوں کے خلاف میدان کارزار میں جس طرح مقابلہ کیا اور انگریزوں کی کمر توڑ دی جسے بھارت ہی نہیں دنیا نے ان کی مردانی قوت کا لوہا مانا۔

اور شاید اسی لیے شاعر نے ان قصیدے پڑھے 'خوب لڑی مردانی وہ تو جھانسی والی رانی تھی'۔ اسی لیے 19 نومبر کو ان کا یوم پیدائش منایا جاتا ہے۔

جھانسی کی رانی لکشمی بائی کی یوم پیدائش ہر سال جھانسی میں مختلف طرقیے سے بنایا جاتا ہے اور اس موقعے پر شہر کو دلہن کی طرح سے ساجایا جاتا ہے۔ ان تاریخی مقامات پر جن کا تعلق رانی لکشمی بائی سے ہوتا ہے مختلف پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

رانی لکشمی بائی کی یوم پیدائش ہے

رانی لکشمی بائی کی پیدائش سے متعلق اختلافات ہیں سرکاری دستاوزات کے مطابق ان کی پیدائش 1835 میں ہوئی تھی جبکہ متعدد جانکار کا کہنا ہے کہ ان کی پیدائش سنۂ 1828 میں ہوئی تھی۔

مہاراشٹرا گنیش مندر کے چیئر مین گجانن کھانولکر کہتے ہیں کہ بیٹھور کی منو اس مندر میں آکر لکشمی بائی بنی راجا گنگا دھر راؤ کے ساتھ ان کی شادی اسی مندر میں اختتام پذیر ہوئی۔

ان کے مطابق رانی لکشمی بائی اور گنگا دھر راؤ کی شادی 19 مئی سنۂ 1842 میں ہوئی تھی۔

جھانسی میں قائم مہاراشٹرا گنیش مندر کے پجاری وشرام تامبے نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہاں شادی ہونے کے بعد انہیں مہارانی کا لقب ملا تھا تاریخ میں دو ہی مہارانی ہوئی ہیں ایک مہارانی وکٹوریہ اور دوسری مہارانی لکشمی بائی۔

اس کے بعد تاریخ میں کسی اور کو مہارانی کا لقب نہیں ملا۔ یہاں آنے کے بعد انہوں نے پوری اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے لیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ گنگا دھر راؤ بیمار رہا کرتے تھے جس کی وجہ سے اقتدار کی باگ ڈور ان کے ہاتھوں میں سونپ دی گئی۔

مندر میں نصب تختی پر بھی ان کی تاریخ پیدائش 1842 ہی ذکر ہے حالانکہ انہوں نے بھی اپنی پیدائش کی تاریخ میں اختلاف کی بات تسلیم کی تھی ان کا کہنا تھا کہ ان کے اباء اجداد میں بھی ان کی تاریخ پیدائش میں اختلاف رہا ہے۔

کاشی کے سرزمین پر پیدا ہوئی چھبیلی منو کی شادی جھانسی کے مہاراشٹرا گنیش مندر میں گنگا دھر سے شادی ہوئی اور شادی کے بعد وہ ایک رانی بن گئیں اور پھر یہ سفر بھارت کی آزادی تک جاری رہی اور وہاں پہنچ کر رانی لکشمی بائی بن گئیں۔

بھارت کی پہلی آزادی کی لڑائی میں رانی لکشمی بائی نے انگریزوں کے خلاف میدان کارزار میں جس طرح مقابلہ کیا اور انگریزوں کی کمر توڑ دی جسے بھارت ہی نہیں دنیا نے ان کی مردانی قوت کا لوہا مانا۔

اور شاید اسی لیے شاعر نے ان قصیدے پڑھے 'خوب لڑی مردانی وہ تو جھانسی والی رانی تھی'۔ اسی لیے 19 نومبر کو ان کا یوم پیدائش منایا جاتا ہے۔

جھانسی کی رانی لکشمی بائی کی یوم پیدائش ہر سال جھانسی میں مختلف طرقیے سے بنایا جاتا ہے اور اس موقعے پر شہر کو دلہن کی طرح سے ساجایا جاتا ہے۔ ان تاریخی مقامات پر جن کا تعلق رانی لکشمی بائی سے ہوتا ہے مختلف پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

رانی لکشمی بائی کی یوم پیدائش ہے

رانی لکشمی بائی کی پیدائش سے متعلق اختلافات ہیں سرکاری دستاوزات کے مطابق ان کی پیدائش 1835 میں ہوئی تھی جبکہ متعدد جانکار کا کہنا ہے کہ ان کی پیدائش سنۂ 1828 میں ہوئی تھی۔

مہاراشٹرا گنیش مندر کے چیئر مین گجانن کھانولکر کہتے ہیں کہ بیٹھور کی منو اس مندر میں آکر لکشمی بائی بنی راجا گنگا دھر راؤ کے ساتھ ان کی شادی اسی مندر میں اختتام پذیر ہوئی۔

ان کے مطابق رانی لکشمی بائی اور گنگا دھر راؤ کی شادی 19 مئی سنۂ 1842 میں ہوئی تھی۔

جھانسی میں قائم مہاراشٹرا گنیش مندر کے پجاری وشرام تامبے نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہاں شادی ہونے کے بعد انہیں مہارانی کا لقب ملا تھا تاریخ میں دو ہی مہارانی ہوئی ہیں ایک مہارانی وکٹوریہ اور دوسری مہارانی لکشمی بائی۔

اس کے بعد تاریخ میں کسی اور کو مہارانی کا لقب نہیں ملا۔ یہاں آنے کے بعد انہوں نے پوری اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے لیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ گنگا دھر راؤ بیمار رہا کرتے تھے جس کی وجہ سے اقتدار کی باگ ڈور ان کے ہاتھوں میں سونپ دی گئی۔

مندر میں نصب تختی پر بھی ان کی تاریخ پیدائش 1842 ہی ذکر ہے حالانکہ انہوں نے بھی اپنی پیدائش کی تاریخ میں اختلاف کی بات تسلیم کی تھی ان کا کہنا تھا کہ ان کے اباء اجداد میں بھی ان کی تاریخ پیدائش میں اختلاف رہا ہے۔

Intro:झांसी. काशी में जन्मीं छबीली मनु की शादी झांसी के महाराष्ट्र गणेश मंदिर में महाराज गंगाधर राव के साथ हुई थी। विवाह के बाद वे महारानी लक्ष्मीबाई बनीं और भारतीय स्वतंत्रता संग्राम में एक महानायिका के रूप में उनका उभार हुआ। देश की आज़ादी की पहली लड़ाई में महारानी लक्ष्मीबाई ने जिस तरह विदेशी हुकूमत को युद्ध के मैदान में चुनौती दी थी, उससे उन्हें मर्दानी के नाम से जाना गया। आज पूरी दुनिया में झांसी की पहचान रानी लक्ष्मीबाई के कारण होती है। इस वीरांगना की जयंती हर साल 19 नवंबर को मनाई जाती है।


Body:जयंती पर विविध आयोजन

झांसी की रानी लक्ष्मीबाई की जयंती पर हर साल झांसी में विविध तरह के आयोजन होते हैं। पूरे शहर को सजाया जाता है और उनसे जुड़े ऐतिहासिक स्थलों पर भी विविध आयोजन होते हैं। झांसी के महाराष्ट्र गणेश मंदिर में महाराज गंगाधर राव के साथ झांसी की रानी लक्ष्मीबाई का विवाह संपन्न हुआ था। इस मंदिर में हर साल विविध तरह के आयोजन होते हैं। मन्दिर में गंगाधर राव और रानी लक्ष्मीबाई के समय की कई स्मृतियां सँजोकर रखी गई है।


Conclusion:रानी से जुड़े कई तथ्यों पर मतभेद

देश-दुनिया में अपनी तलवार की धार की दम पर अपनी पहचान कायम करने वाली रानी लक्ष्मीबाई के जन्म वर्ष और विवाह वर्ष को लेकर कई तरह के मतभेद देखने को मिलते हैं। जहां सरकारी दस्तावेजों में रानी का जन्मवर्ष 1835 बताया गया है तो दूसरी ओर बहुत सारे जानकर उनके जन्म का वर्ष 1828 मानते हैं। इन सबके बीच कई और तथ्यों को लेकर भी समय-समय पर विरोधाभास सामने आते रहे हैं, जिन्हें दूर किये जाने की जरूरत महसूस होती रही है।

विवाह के बाद मनु बनीं महारानी

महाराष्ट्र गणेश मंदिर के सचिव गजानन खानवलकर कहते हैं कि बिठूर की मनू इस मंदिर में आकर लक्ष्मीबाई बनीं। महाराज गंगाधर राव के साथ उनका विवाह इसी मंदिर में सम्पन्न हुआ था। इस मंदिर में 19 मई 1842 को उनका विवाह था।

विवाह के वर्ष पर भी मतभेद

महाराष्ट्र गणेश मंदिर के पुजारी विश्राम तांबे कहते हैं यहां विवाह होने के बाद उन्हें महारानी का नाम मिला था। इतिहास में दो महारानी हुईं। एक महारानी विक्टोरिया और दूसरी महारानी लक्ष्मीबाई। इसके बाद इतिहास में किसी और को महारानी का नाम नहीं दिया गया है। यहां आने के बाद उन्होंने पूरी सत्ता अपने हाथ में ले ली थी क्योंकि गंगाधर राव बीमार रहते थे और उन्हें नाटक का ज्यादा शौक था। मन्दिर के शिलालेख में विवाह का वर्ष 1842 लिखे होने पर असहमति जताते हुए वे कहते हैं कि हमारे पूर्वज बताते हैं कि जन्म के बारह वर्ष में उनका विवाह हुआ था।

बाइट - गजानन खानवलकर - सचिव, महाराष्ट्र गणेश मंदिर समिति

बाइट - विश्राम तांबे - गणेश मंदिर के पुजारी

पीटीसी

लक्ष्मी नारायण शर्मा
झांसी
9454013045
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.