وقفہ صفر شروع ہوتے ہی ایوان کی کارروائی انہی مسئلوں پر ہوئے ہنگامے کی وجہ سے ملتوی کی گئی اور اس کے بعد جیسے ہی وقفہ سوال شروع ہوا تو اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پھر انہی مسئلوں پر ہنگامہ شروع کردیا جس کی وجہ سے کارروائی لنچ تک کےلئے ملتوی کردی گئی ۔
ایوان کی کارروائی آج شروع ہوتے ہی چیئرمین ایم وینکئیا نائیڈو نے اس مسئلے پر اپوزیشن کے ملتوی کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس سے اپوزیشن کے اراکین بھڑک اٹھے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
قانونی دستاویز ایوان کے میز پر رکھے جانے کے بعد مسٹر نائیڈو نے کہا کہ انہیں قانونی کام کاج روک کر سی اے اے اور این آر سی کے مسئلوں پر اصول نمبر 267 کےتحت بحث کرانے کے نوٹس ملے ہیں۔ یہ نوٹس جناب غلام نبی آزاد،آنند شرما،ستیش چندر مشرا،ڈیرک اوبرائن اور کے کے راگیش وغیرہ رہنماؤں نے دئے ہیں۔ اس کے علاوہ مسٹر سبرامنیم سوامی اور آر کے سنہا نے بھی انہی مسئلوں پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز کا نوٹس دیا ہے۔
مسٹر نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے سبھی نوٹسز پر غور کرنے کے بعد انہیں نامنظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان مسئلوں پر الگ سے بحث کرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ رکن صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تجویز میں بحث کے دوران اپنی پارٹی کا نظریہ اور اپنے ان مسئلوں کو رکھ سکتے ہیں۔ خطاب میں ان مسئلوں کا ذکر ہے اور اراکین اس وقت اپنی تشویش بھی ظاہر کرسکتے ہیں۔
مسٹر مشرا نے اس پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کچھ کہنا چاہا۔اسی دوران مسٹر برائن اور کانگریس کے کچھ لیڈر بھی اپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے اس مسئلے پرسہولت دےدی ہے اور بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں بھی بات ہوئی تھی کہ شکریہ کی تجویز میں رکن اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔اپوزیشن اراکین کے اپنی جگہوں پر کھڑے ہوتے ہی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی 12بجے تک کےلئے ملتوی کردی۔
ایوان کی کارروائی 12بجے شروع ہوتے ہی اسی مسئلے پر پھر ہوئے ہنگامے کی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کارروائی دوبجے تک کےلئے ملتوی کردی۔