مشرقی لداخ خطے میں گزشتہ چار ماہ سے جاری کشیدگی کے درمیاں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے جمعہ کی رات روس کے دارالحکومت ماسکو میں چین کے وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے ساتھ دو گھنٹنے سے زائد وقت تک سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے متعلق اقدامات پر اور دوسرے امور پر تفصیلی گفتگو کی۔
دونوں وزیر دفاع شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے لیے ماسکو گئے ہیں، ایس ایس او کی میٹنگ سے الگ ہوئی اس بات چیت میں دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے ساتھ سینئر افسران بھی موجود تھے۔
سرحد پر جاری کشیدگی کے دوران سیاسی سطح پر دونوں فریقوں کے مابین یہ پہلی ملاقات تھی، چینی وزیر دفاع کی درخواست پر یہ گفتگو ہندوستانی وقت کے مطابق رات 9.30 بجے شروع ہوئی اور دو گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہی، بات چیت کے لیے چین کے وزیر دفاع بھارتی وزیر دفاع کے پاس ان کے ہوٹل پہنچے۔
راجناتھ سنگھ نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر پیش آئے واقعہ اور وادی گلوان میں جھڑپ کے سلسلے میں چین کے سامنے ہندوستان کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چینی فوجیوں کا جمع ہونا، ان کا جارحانہ طرز عمل اور سابقہ صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ معاہدوں کے مطابق خلاف ورزی ہے۔
چینی فوجیوں کی سرگرمیاں بھی دونوں ممالک کے خصوصی نمائندوں کی میٹنگ میں ہوئی رضا مندی کے عین مطابق نہیں ہیں، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستانی فوجیوں کا بارڈر مینجمنٹ کے تعلق سے ہمیشہ ذمہ دارانہ رخ رہا ہے لیکن اس بات کو لے کر کوئی شک نہیں کہ ہندوستان اپنی قومی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے عہد کا پابند ہے۔